news
ٹرمپ کا تاریخی امن اعلان: ابراہیم معاہدہ اور غزہ میں عبوری حکومت کا منصوبہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرقِ وسطیٰ میں امن کے لیے ایک “عظیم اور تاریخی” دن قرار دیتے ہوئے ابراہیم معاہدے کی توسیع اور غزہ میں عبوری حکومت قائم کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ صدر ٹرمپ کے مطابق نئی عبوری حکومت فلسطینی قیادت اور عالمی ماہرین پر مشتمل ہوگی اور اس کے انتظامی فریم ورک کی سربراہی ٹرمپ؛ اور رکن ٹونی بلیئر کا حصہ ہو گا، جب کہ حماس کو اس عبوری انتظامیہ میں شمولیت نہیں ملے گی جب تک وہ امن معاہدے کو تسلیم نہیں کرتی۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر حماس شرائط قبول کر لے تو یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی ممکن ہے اور امید ظاہر کی کہ ایران بھی مستقبل میں ابراہیم معاہدے میں شامل ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ مل کر رہے گا اور قطر، اسرائیل اور امریکہ کے درمیان سہ فریقی میکانزم شروع کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب، پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بھی صدر ٹرمپ کے غزہ کے لیے پیش کردہ 20 نکاتی جنگ بندی پلان کا خیرمقدم کیا اور اس کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام اور اسرائیل کے درمیان پائیدار امن خطے میں سیاسی استحکام اور اقتصادی ترقی کے لیے ناگزیر ہے، اور وہ دو ریاستی حل کے نفاذ پر بھی یقین رکھتے ہیں۔