news
اسلام آباد ہائی کورٹ کا ایف بی آر کو مانیٹرنگ نوٹس جاری کرنے کا اختیار بحال
اسلام آباد — اسلام آباد ہائی کورٹ نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء کی دفعہ 175C کے تحت مانیٹرنگ کے لیے جاری کیے گئے نوٹسز کو کالعدم قرار دینے کے اسلام آباد ہائی کورٹ سنگل بینچ کے فیصلے کو معطل کر دیا ہے، جس کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو دوبارہ یہ اختیار حاصل ہو گیا ہے کہ وہ ٹیکس دہندگان کو مانیٹرنگ مقاصد کے لیے نوٹس جاری کر سکے۔
یہ فیصلہ جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سنایا، جو ایف بی آر کی انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کر رہا تھا۔
ایف بی آر کے وکیل حافظ احسان احمد کھوکھر ایڈووکیٹ نے دلائل میں مؤقف اختیار کیا کہ دفعہ 175C کے تحت جاری کیے جانے والے نوٹس صرف مانیٹرنگ کے لیے ہوتے ہیں اور ان کا کوئی تعزیری پہلو نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ سنگل بینچ نے قانون میں ایسی شرائط شامل کیں جو اصل قانون میں موجود نہیں ہیں۔
دلائل میں یہ بھی بتایا گیا کہ پولٹری سیکٹر کو بھی ٹیکس مانیٹرنگ کے دائرہ کار میں لایا گیا ہے، جہاں 25 ارب روپے کی سیلز کے باوجود صرف اڑھائی فیصد ٹیکس ادا کیا گیا۔ ایسے حالات میں ایف بی آر کو محض مانیٹرنگ کے مقاصد کے لیے نوٹس جاری کرنے کا اختیار حاصل ہونا چاہیے۔
عدالت نے ایف بی آر کے مؤقف کو مدنظر رکھتے ہوئے سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کر دیا اور کیس کی مزید سماعت کے لیے تاریخ ملتوی کر دی۔