news

پیپلز پارٹی کی گندم کی امدادی قیمت 4500 روپے فی من مقرر کرنے کی تجویز

Published

on

پاکستان پیپلز پارٹی نے ملک میں گندم کی امدادی قیمت 4500 روپے فی من مقرر کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سیکرٹری جنرل سید نیر حسین بخاری نے اس ضمن میں وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی کے ڈیڑھ ارب ڈالر کی گندم امپورٹ کے بیان کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اتنی بڑی درآمد ملکی خزانے پر ناقابل برداشت بوجھ ڈالے گی۔

نیر بخاری نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ قابل عمل منصوبہ بندی اور زرعی حکمت عملی اختیار کرے تاکہ ملک کو غذائی قلت اور بحران سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ وفاقی حکومت بجٹ اور وسائل کا رخ زراعت کی طرف موڑے کیونکہ زرعی شعبے کی مضبوطی سے نہ صرف کاشتکار بلکہ صنعتکار، تاجر اور مزدور سب مستفید ہوں گے۔

انہوں نے صدر مملکت آصف علی زرداری کی سابقہ کسان دوست پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب انہوں نے گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ کیا تھا تو ملک نے بمپر گندم پیداوار حاصل کی، کسان خوشحال ہوئے اور پاکستان کئی سال تک گندم میں خود کفیل رہا۔

نیر بخاری نے یہ بھی نشاندہی کی کہ پچھلے سال کسانوں کو امدادی قیمت نہ ملنے کی وجہ سے انہیں شدید نقصان اٹھانا پڑا، اور گندم کی کاشت میں 6 فیصد کمی واقع ہوئی۔ اس کے علاوہ، سیلاب نے زرعی شعبے کو شدید نقصان پہنچایا، خاص طور پر جنوبی پنجاب میں لاکھوں ایکڑ زرعی رقبہ سیلاب کی نذر ہو گیا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت سیلاب متاثرہ کسانوں کو مفت بیج، کھاد اور دیگر زرعی اشیاء فراہم کرے تاکہ وہ بچ جانے والی زمینوں پر گندم کی دوبارہ کاشت کر سکیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ پارلیمانی جماعتوں، زمینداروں، کسانوں سے مشاورت کر کے جامع زرعی پالیسی تشکیل دے تاکہ زرعی شعبہ، جو ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، مستحکم ہو سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version