news

عالمی بینک کی رپورٹ: پاکستان میں غربت 8 سال کی بلند ترین سطح پر

Published

on

پاکستان میں غربت خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، اور عالمی بینک نے حالیہ رپورٹ میں ملک کے معاشی ترقی کے ماڈل کو ناکام قرار دے دیا ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق عالمی بینک کی رپورٹ “Reclaiming Momentum Towards Prosperity” نے پاکستان میں غربت، مساوات اور معاشی لچک سے متعلق کئی چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں غربت کی شرح 2023-24 میں 25.3 فیصد تک جا پہنچی ہے، جو کہ گزشتہ 8 سالوں کی بلند ترین سطح ہے۔ صرف تین برسوں میں غربت میں 7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ مزید برآں، بین الاقوامی غربت لائن کے مطابق پاکستان میں غربت کی شرح 44.7 فیصد ہے، جو انتہائی تشویشناک ہے۔

عالمی بینک کے مطابق پاکستان کا معاشی ترقی کا وہ ماڈل، جو 2001 سے 2015 کے درمیان غربت میں سالانہ اوسطاً 3 فیصد کمی لانے میں مؤثر تھا، اب غیر مؤثر ہو چکا ہے۔ 2015 سے 2018 تک یہ کمی محض 1 فیصد سالانہ رہی، اور پھر 2022 کے سیلاب کے بعد غربت میں 5.1 فیصد کا بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا، جس سے 1 کروڑ 30 لاکھ افراد دوبارہ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کا ابھرتا ہوا متوسط طبقہ، جو ملک کی کل آبادی کا 42.7 فیصد ہے، اب بھی بنیادی سہولیات جیسے صاف پانی، نکاسیٔ آب، سستی توانائی اور مناسب رہائش سے محروم ہے۔ اس سے پاکستان میں کمزور عوامی خدمات اور ناقص حکومتی پالیسیوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔

عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق 15 سے 24 سال کے عمر کے نوجوانوں میں 37 فیصد ایسے ہیں جو نہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور نہ ہی ملازمت یا تربیت میں شامل ہیں۔ یہ اعداد و شمار لیبر مارکیٹ کی کمزور حالت اور نوجوانوں کی معاشی شرکت میں کمی کی عکاسی کرتے ہیں۔

مزید برآں، 2022-23 میں توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے سبب افراطِ زر میں غیر معمولی اضافہ ہوا، جس نے خاندانوں کی قوتِ خرید اور حقیقی آمدنی کو شدید متاثر کیا۔ عالمی بینک نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کا مالیاتی ڈھانچہ تاریخی طور پر غربت اور عدم مساوات میں کمی کے لیے معاون نہیں رہا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version