news
وزیر دفاع خواجہ آصف: افغانستان سے ہمارا کوئی بھائی چارہ نہیں
وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے دوٹوک مؤقف اپنایا کہ افغانستان سے پاکستان کا اب کوئی بھائی چارہ باقی نہیں رہا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ گزشتہ 70 سال سے افغان مہاجرین کی وجہ سے پاکستان کو سیکیورٹی، معاشی اور سماجی سطح پر بے پناہ مسائل کا سامنا رہا ہے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ وہ لوگ جو پاکستان کے جھنڈے کو تسلیم نہیں کرتے، “پاکستان زندہ باد” کے نعرے نہیں لگاتے، وہ واپس جائیں۔ انہوں نے افغان حکومت پر الزام عائد کیا کہ پاکستان کے خلاف ہونے والے دہشتگرد حملے افغان سرزمین سے کیے جا رہے ہیں اور اسلام آباد نے متعدد بار افغان حکام سے ان حملوں کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان واقعی “جنت نظیر” بن چکا ہے تو اپنے شہریوں کو واپس بلائے، جو یہاں پر بڑے بڑے کاروبار اور جائیدادیں بنا چکے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بہت سے افغان مہاجرین پاکستانی پاسپورٹ کے حامل ہیں، بعض تو پارلیمنٹ تک پہنچ چکے ہیں، اور اب ریاست ایسے عناصر سے زمین صاف کر رہی ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بلوچستان ہائیکورٹ نے جسٹس روزی خان بڑیچ کی سربراہی میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران افغان مہاجرین کی واپسی کو چھ ماہ کے لیے مؤخر کرنے کی درخواست کو قابل سماعت قرار دیا ہے۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ہزاروں افغان بچے بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں، اور اس وقت ان کی واپسی نہ صرف ان کی تعلیم میں خلل ڈالے گی بلکہ ان کے خاندانوں کو مالی نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔