news
ڈونلڈ ٹرمپ: روس، بھارت، ایران اور یوکرین پر سخت مؤقف
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارت، نیٹو ممالک، ایران اور روس کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور نیٹو ممالک کی جانب سے روسی تیل کی خریداری یوکرین جنگ کو طول دے رہی ہے، جو کہ ایک شرمناک عمل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک ایک طرف روس سے جنگ کی حالت میں ہیں اور دوسری طرف اس سے توانائی بھی خرید رہے ہیں، جو منافقت ہے۔ ٹرمپ نے مطالبہ کیا کہ یورپ کو روس کے ساتھ تمام توانائی منصوبے ختم کرنے چاہئیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ان کی قیادت میں امریکا نے دنیا بھر میں سات جنگیں ختم کرائیں، جن میں پاک بھارت جنگ بھی شامل تھی، اور ان میں اقوام متحدہ کا کوئی کردار نہیں تھا۔ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ اپنے مقصد سے ہٹ چکا ہے اور جنگیں صرف کھوکھلے الفاظ سے ختم نہیں ہوتیں، اس میں حقیقی اقدام کی ضرورت ہے۔
ایران کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ نے ایرانی جوہری صلاحیت کو بی ٹو طیاروں کے ذریعے مکمل تباہ کیا، اور اب ایران کو ایٹم بم بنانے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران دہشتگردی کا سب سے بڑا حمایتی ہے اور امریکا کبھی اسے ایٹمی طاقت نہیں بننے دے گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکا ابراہیم معاہدے پر بات چیت جاری رکھے گا اور دنیا میں امن کے قیام میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے ہمیشہ امن معاہدے مسترد کیے اور اب غزہ میں موجود تمام 20 یرغمالیوں کی فوری رہائی ضروری ہے۔ فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کے لیے ایک بڑا انعام تصور کیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے اپنی حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی معیشت دنیا کی مضبوط ترین معیشت بن چکی ہے، مہنگائی کم ہوئی ہے، اسٹاک مارکیٹ ریکارڈ بلندی پر ہے، اور غیر قانونی امیگریشن کو صفر تک لایا گیا ہے۔ انہوں نے بائیولوجیکل ہتھیاروں پر پابندی اور ایک عالمی سطح کے تصدیقی نظام کی تجویز بھی پیش کی، جس میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جائے گا۔