news
امیر قطر اور شہباز شریف کا اسرائیلی جارحیت پر شدید ردعمل
دوحہ میں منعقدہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے اسرائیل کی حالیہ جارحیت پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے نہ صرف فلسطینیوں کے خلاف سنگین جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے بلکہ قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔ امیر قطر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی یہ جارحیت دراصل خطے میں جاری مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کی ایک دانستہ کوشش ہے، جو امن اور جنگ بندی کی تمام کوششوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قطر نے ہمیشہ ثالث کا کردار نبھاتے ہوئے امن کے لیے بے لوث خدمات انجام دی ہیں، لیکن اسرائیلی حملے اس جذبے کی نفی کرتے ہیں۔
امیر قطر نے سوال اٹھایا کہ اگر اسرائیل واقعی یرغمالیوں کی رہائی چاہتا ہے تو پھر مذاکراتی عمل کے دوران مذاکرات کاروں اور حماس کی قیادت کو کیوں نشانہ بنایا گیا؟ انہوں نے اسرائیلی حملے کو بزدلانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی ریاست کے ساتھ کسی بھی قسم کی ثالثی یا مذاکرات کا عمل بے معنی ہو جاتا ہے۔ امیر قطر نے مزید کہا کہ اسرائیل کی پالیسیاں اور اقدامات دراصل ’گریٹر اسرائیل‘ کے ایجنڈے کا حصہ ہیں، جو عالمی امن کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکا ہے۔
اس اجلاس میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے نہ صرف فلسطینیوں پر ظلم کیا بلکہ قطر کی خودمختاری کو بھی پامال کیا ہے، جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان قطر کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ اسرائیل کو جنگی جرائم پر عالمی عدالت میں کٹہرے میں لایا جائے۔
وزیر اعظم نے فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کا حامی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی بھی حمایت کی۔ وزیراعظم نے تجویز دی کہ عرب ممالک ایک مشترکہ ٹاسک فورس تشکیل دیں تاکہ اسرائیل کے خلاف مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ اگر ہم آج بھی خاموش رہے تو اسرائیل انسانیت کے خلاف ایسے اقدامات جاری رکھے گا، اس لیے اب وقت آ گیا ہے کہ مسلم دنیا متحد ہو کر ایک واضح لائحہ عمل اپنائے۔