news
پنجاب میں گندم کا بحران: سرکاری ذخائر میں 14 لاکھ ٹن کی خطرناک کمی
زرعی اعتبار سے ملک کا سب سے اہم صوبہ ہونے کے باوجود پنجاب میں گندم کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہو گئے ہیں، جس کے باعث مستقبل قریب میں شدید غذائی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ دستیاب تفصیلات کے مطابق، صوبے کو آئندہ سات ماہ کے دوران تقریباً 42 لاکھ ٹن گندم کی ضرورت ہوگی، جب کہ فی الحال کل 29 لاکھ ٹن گندم موجود ہے، جن میں سے صرف 8 لاکھ 90 ہزار ٹن گندم سرکاری ذخائر کا حصہ ہے۔ باقی ماندہ گندم کی فراہمی نجی شعبے اور غیر یقینی ذخائر پر منحصر ہے، جو کسی بھی وقت قلت اور قیمتوں میں بے قابو اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔
گندم کی اس کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمہ خوراک پنجاب نے پاکستان ایگریکلچر اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) سے 14 لاکھ ٹن گندم حاصل کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس کے علاوہ یہ تجویز بھی زیر غور ہے کہ ہر ماہ صوبے کے ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں ایک لاکھ ٹن سرکاری گندم جاری کی جائے تاکہ مارکیٹ میں تسلسل برقرار رکھا جا سکے۔
مزید براں، خیبرپختونخوا کو بھی نجی ذخائر سے ہر ماہ ایک لاکھ ٹن گندم فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے، جو پنجاب کے موجودہ ذخائر پر مزید دباؤ ڈال سکتا ہے۔ اگر پاسکو سے گندم بروقت نہ ملی تو صوبے میں آٹے اور گندم کی قیمتوں میں شدید اضافہ ہوسکتا ہے، جس کے نتیجے میں مارکیٹ میں سنگین بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔