news
بلاول بھٹو کا زرعی ایمرجنسی کا مطالبہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر ملک میں فوری طور پر زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسانوں کو بیج اور کھاد مفت یا آسان اقساط پر فراہم کی جائے تاکہ وہ اس مشکل وقت میں اپنی زمینوں کو دوبارہ قابلِ کاشت بنا سکیں۔ مظفر گڑھ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ انہوں نے حالیہ دنوں میں لاہور، قصور اور ملتان کا دورہ کیا ہے، اور ان کے مشاہدے کے مطابق سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کے کسانوں کو ہوا ہے، خصوصاً جنوبی پنجاب کے عوام شدید متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر قدرتی آفت میں تین مراحل ہوتے ہیں: ریسکیو، ریلیف اور بحالی۔ اس وقت پاکستان کو ان تمام مراحل سے گزرنے کی ضرورت ہے۔ بلاول نے کہا کہ وزیراعظم سے درخواست کی ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ذریعے متاثرہ خاندانوں کی فوری مالی مدد کی جائے جیسا کہ ماضی میں بھی کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیلابی پانی اب سندھ کی طرف بھی بڑھ رہا ہے، اس لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو نقصان مزید بڑھ سکتا ہے۔
بلاول بھٹو نے تجویز دی کہ جب تک سیلابی صورتحال برقرار ہے، متاثرہ کسانوں کے بجلی کے بل بھی معاف کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سیلاب کے دوران بطور وزیر خارجہ انہوں نے سیلاب زدگان کے لیے نئے گھروں کا منصوبہ دیا تھا، اب بھی اسی طرز پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ بلاول نے حکومت، اپوزیشن اور تمام اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ سیاست کو ایک طرف رکھ کر متاثرین کی مدد کو اولین ترجیح دیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے بھی اپیل کی کہ وہ پاکستان کے سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے فوری اقدامات کریں اور عالمی سطح پر اس انسانی بحران کو اجاگر کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اس وقت آواز نہ اٹھائیں تو دیر ہو جائے گی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ حکومت کے پاس بی آئی ایس پی جیسا مؤثر ذریعہ موجود ہے جس کے ذریعے متاثرین تک فوری مدد پہنچائی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ پبلک پرائیویٹ شراکت داری سے بھی ریلیف کا دائرہ وسیع کیا جا سکتا ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ وہ ان دنوں صرف سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے کر رہے ہیں اور ان کا مقصد صرف اور صرف متاثرہ عوام کی مدد کو یقینی بنانا ہے، نہ کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ۔