news
بلوچستان میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کی کال پر شٹر ڈاؤن ہڑتال، حالات کشیدہ
بلوچستان میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی کال پر آج مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی جا رہی ہے، جس کے باعث صوبے کے مختلف علاقوں میں کاروباری سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہو چکی ہیں۔ کوئٹہ سمیت دکی، ژوب، لورالائی، پشین اور کچلاک میں مارکیٹس بند، سڑکیں سنسان اور ٹریفک مکمل غائب ہے۔
کوئٹہ میں مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر ٹائر جلائے اور راستے بلاک کر دیے۔ پولیس کی جانب سے کریک ڈاؤن کیا گیا، جس میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے کارکنوں پر شیلنگ اور مبینہ ہوائی فائرنگ کی گئی، جس کے بعد شہر میں صورتحال کشیدہ ہو گئی۔ خاص طور پر پرنس روڈ اور سونا خان روڈ کوئٹہ میں مکمل شٹر ڈاؤن ہے، جہاں پولیس نے بھاری نفری تعینات کر دی ہے۔ مظاہرین پر دھاوا بولتے ہوئے متعدد کارکنان اور رہنماؤں کو گرفتار بھی کیا گیا۔
بلوچستان کے دیگر شہروں میں بھی کشیدگی دیکھی گئی۔ دکی میں پولیس کارروائی کے بعد مظاہرین نے دوبارہ سڑکوں پر کنٹرول سنبھال لیا۔ پی ٹی آئی کے صوبائی صدر داؤد شاہ کاکڑ نے دعویٰ کیا کہ پورے بلوچستان میں مکمل ہڑتال ہے، اور حکومت دکانداروں کو دھمکا کر دکانیں کھلوانے کی کوشش کر رہی ہے، مگر عوام ساتھ دے رہی ہے اور کوئی بات ماننے کو تیار نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مختلف اضلاع سے پی ٹی آئی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے، اور مظاہرین پر فائرنگ بھی کی گئی، جس کے نتیجے میں دو کارکن زخمی ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چاہے کچھ بھی ہو، بلوچستان بند رہے گا۔
اسی طرح ژوب، لورالائی، پشین اور کچلاک میں بھی مکمل ہڑتال جاری ہے، جہاں تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند ہیں اور سڑکوں پر ٹریفک مکمل طور پر غائب ہے۔