news

عظمیٰ بخاری کا مؤقف: سیلاب متاثرین کی بحالی مشکل

Published

on

پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی ایک بہت بڑا ٹاسک ہے اور یہ کام آسان نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے اب تک سیلاب سے متاثرہ افراد سے کسی سے کوئی امداد نہیں لی اور نہ ہی امداد لینے کا کوئی ارادہ ہے، بلکہ یہ کام اپنے وسائل سے کر رہی ہے۔

عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ حکومت نے 22 لاکھ عوام اور 17 لاکھ جانور محفوظ مقامات پر منتقل کیے ہیں۔ علاوہ ازیں 396 ریلیف کیمپ اور 490 میڈیکل کیمپ فعال ہیں تاکہ متاثرین کو طبی امداد مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب روزانہ ضلعی انتظامیہ سے رابطے میں رہتی ہیں، پوچھتی ہیں کہ اگر کسی چیز کی ضرورت ہو تو بتائیں، اور خود بھی فیلڈ میں جا کر حالات کا جائزہ لیتی ہیں۔

ایک مرثیہ کلام کے انداز میں انہوں نے کہا کہ اگر بیگم کلثوم نواز آج زندہ ہوتیں تو مریم نواز کی عوامی خدمت دیکھ کر بہت خوش ہوتیں، کیونکہ جنہیں “گڑیا اور پیمپرڈ بچے” کی طرح پال پوسا گیا تھا، وہ اب عوام کی خدمت میں پیش پیش ہیں۔

جب پریس کانفرنس میں تنقید کا سوال اٹھایا گیا تو عظمیٰ بخاری نے کہا کہ انہیں “سکور سیٹ کرنا آتا ہے اور کریں گے بھی”۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے حالات کو قابو میں لائیں، سیلاب زدگان کو گھروں میں بسائیں، پھر تنقید مناسب ہوگی۔ انہوں نے کلثوم نواز کے انتقال اور اس سے قبل ان کی بیماری کے دوران ہسپتال جانے اور انکی طبیعت کی تصدیق جیسے معاملات بھی بیان کیے، اور نواز شریف اور عمران خان کے بیانات کی طرف اشارہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے یوٹیوبرز دعویٰ کرتے ہیں کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، لیکن “باجی” (وہ خود) کہتی ہیں کہ جان کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ “لوگوں پر سزاۓ موت کے کیس” بناتے تھے، انہیں نظام کو خطرہ محسوس نہیں تھا مگر جب کچھ کرپشن کے الزامات سامنے آئے تو پھر نظام کو خطرہ ہو گیا۔ انہوں یہ بھی کہا کہ حکومت کی کوتاہیوں کی نشاندہی کی جائے تاکہ اصلاح ہو سکے۔

مزید برآں، گورنر پنجاب کے ایک خط پر ردعمل میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ حکومت نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کام شروع کئے ہیں اور “تمام معاملات حکومت کے کنٹرول میں ہیں”۔ انہوں نے وضاحت کی کہ متاثرین کی خدمت میں متعلقہ ادارے سرگرم ہیں، اور وزیراعلیٰ مریم نواز نے سیلابی صورتحال کے بعد صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے خود چکوال سمیت متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version