head lines
پی ٹی آئی عوامی اسمبلی کا اجلاس، بلوچستان ہڑتال اور جسٹس اطہر من اللہ کی تقریر کی حمایت
پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کا بائیکاٹ
اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ بعد ازاں ایوان سے باہر اپنی عوامی اسمبلی لگائی۔ اس دوران پارٹی نے 8 ستمبر کو بلوچستان میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی حمایت کردی۔
قرارداد اور اہم نکات
عوامی اسمبلی میں بیرسٹر گوہر نے قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ہائبرڈ نظام ماورائے عدالت ہے اور اسے مسترد کیا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ 26 ویں ترمیم کے خلاف دائر پٹیشنز فل کورٹ میں سنی جائیں۔ اسی دوران میڈیا پر قدغن ختم کرنے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانوں کے انخلا کو روکنے پر بھی زور دیا گیا۔
سیلاب متاثرین کے لیے اپیل
مزید برآں، بیرسٹر گوہر نے اعلان کیا کہ تمام ارکان آج ہی سیلاب متاثرین کی مدد کو جائیں۔ اس موقع پر پی ٹی آئی ارکان نے عمران خان کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔
رہنماؤں کے خطابات
پی ٹی آئی رہنماؤں نے یکے بعد دیگرے خطاب کیا۔ عاطف خان نے کہا کہ اسمبلی عوام کی بھلائی کے بجائے کرپشن معافی اور عدلیہ پر دباؤ کے لیے استعمال ہورہی ہے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی کو نہ گھریلو اشیا مل رہی ہیں اور نہ ہی بیٹوں سے بات کرنے کا موقع۔
ادھر اسد قیصر نے بلوچستان دھماکوں کی مذمت کی اور جسٹس اطہر من اللہ کی تقریر کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ علاوہ ازیں، عامر ڈوگر نے کہا کہ ہائبرڈ نظام شخصی حکومت ہے جس میں انصاف کا فقدان ہے۔ انہوں نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
اسی طرح علی محمد خان نے کہا کہ اصل سیاسی قوت ایوان سے باہر رکھی گئی ہے۔ ان کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ ملکی دفاع کے لیے ڈٹ کر مؤقف اختیار کیا۔ نتیجتاً عوام کو سیاست کرنے اور اپنی آواز بلند کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔