news

بلوچستان میں بی این پی مینگل جلسہ دھماکہ: 8 ستمبر کو پہیہ جام

Published

on


بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) نے 2 ستمبر کو مستونگ میں جلسے کے دوران ہونے والے ہولناک خودکش دھماکے کے خلاف 8 ستمبر کو بلوچستان بھر میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔

بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ دھماکے میں پارٹی کے 14 کارکن اور ایک پولیس اہلکار شہید ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں، ماضی میں بھی کئی بار ایسے سانحات ہو چکے ہیں، لیکن ریاستی ادارے ہر بار بے خبر کیوں نظر آتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اگر 2006ء میں نواب اکبر بگٹی کے قتل سے سبق سیکھا جاتا، تو آج ایسی خونریزی نہ ہوتی۔

اس موقع پر تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے بھی حکومت اور اداروں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 2 ستمبر کی شب انسانیت کا قتل ہوا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 8 ستمبر کو گوادر سے چمن تک تمام روڈ بند ہوں گے، ریلوے اسٹیشن بند ہوں گے اور ٹرانسپورٹ مکمل طور پر معطل ہوگی۔

احتجاج کا اعلان:

  • 8 ستمبر کو بلوچستان بھر میں پرامن عوامی احتجاج ہوگا
  • گوادر سے چمن تک شاہراہیں بند کی جائیں گی
  • ریلوے اسٹیشن اور بازار بند رکھے جائیں گے
  • تمام پشتون اور بلوچ عوام سے گھروں سے باہر نکلنے کی اپیل

محمود اچکزئی نے مزید کہا:

“اگر کوئی تاجر، بلوچ یا پشتون منشیات سمگل کرے تو اسے گولی مار دو، لیکن بے گناہ لوگوں کو نہ مارو۔ ہم پرامن احتجاج کریں گے، ہم ہر جگہ جلسے کریں گے اور جمہوریت زندہ باد کا نعرہ لگائیں گے۔”

انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ:

“یہ حکومت چور ہے لیکن ہم جمہوریت کے حامی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ لاپتہ افراد بازیاب ہوں، قیدی رہا کیے جائیں، اور بلوچستان کو معاشی آزادی دی جائے۔”

آخر میں اختر مینگل اور اچکزئی دونوں نے واضح کیا کہ:

“ہم ریاست سے جنگ نہیں چاہتے، لیکن ظلم اور جبر کے نظام کو قبول بھی نہیں کریں گے۔”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version