news
پنجاب میں سیلاب کا خطرہ بدستور موجود
اسلام آباد / لاہور / کراچی: پنجاب اور سندھ میں سیلابی صورتحال بدستور تشویش ناک ہے۔ ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے پنجاب نے خبردار کیا ہے کہ پنجاب میں سیلاب کا خطرہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوا اور تینوں بڑے دریاؤں میں اب بھی طغیانی برقرار ہے۔ ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئندہ 72 گھنٹے نہایت اہم ہیں کیونکہ دریائے چناب میں مزید پانی آ رہا ہے، اور ابھی دریائے راوی کا پانی بھی شامل ہونا باقی ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب نے مزید بتایا کہ گزشتہ رات ہیڈ مرالہ کے مقام پر 6 لاکھ کیوسک کا شدید ریلا گزرا، جبکہ ہیڈ محمد والا، ملتان میں بھی سیلابی پانی کی شدت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ چناب میں سیلاب کے زور کو کم کرنے کے لیے متعدد مقامات پر بریچز (شگاف) ڈالے گئے تاکہ پانی کا دباؤ کم کیا جا سکے۔
دوسری جانب سندھ کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے سندھ، سلمان شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں حفاظتی بند مضبوط اور اونچے ہیں، اور یہاں 12 لاکھ کیوسک تک کا ریلا بآسانی گزر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سکھر سے کوٹری تک دریائے سندھ کافی چوڑا ہے، جس کے باعث سیلابی اثرات پنجاب کی نسبت کم محسوس ہوتے ہیں۔
تاہم انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اگر 7 لاکھ کیوسک کا ریلا آتا ہے تو کچے کے علاقے مکمل طور پر زیر آب آ سکتے ہیں۔ سلمان شاہ کے مطابق سندھ حکومت نے سپر فلڈ سے نمٹنے کی تیاریاں مکمل کر رکھی ہیں، اور امید ظاہر کی کہ ریلوں کی شدت میں کمی کی وجہ سے صورتحال بہتر ہو سکتی ہے۔
ادھر نصیرآباد میں محکمہ ایریگیشن کے سپرنٹنڈنگ انجینئر غلام سرور بنگلزئی نے بتایا کہ اس وقت دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر 3 لاکھ 70 ہزار کیوسک اور سکھر بیراج سے 3 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت، محکمہ ایریگیشن اور دیگر ادارے مسلسل باہمی مشاورت سے اقدامات کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صوبائی وزیر آبپاشی میر محمد صادق عمرانی، سیکرٹری صالح محمد ناصر اور چیف انجینئر ناصر مجید بھی موقع پر موجود ہیں اور صورتحال کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں۔ تمام تر انتظامیہ، انجینئرز اور فیلڈ عملہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پوری مستعدی سے کام کر رہے ہیں۔