news
بھارت کا پاکستان کو دریائے ستلج میں ممکنہ سیلاب سے الرٹ
بھارت نے پاکستان کو سفارتی سطح پر ایک بار پھر خبردار کرتے ہوئے دریائے ستلج میں ممکنہ شدید سیلاب کی اطلاع دی ہے۔ بھارت ہائی کمیشن کی جانب سے پاکستان کو الرٹ جاری کیا گیا ہے، جس کے مطابق فیروز پور اور ہریک کے مقامات پر دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے، جبکہ جموں میں دریائے توی بھی اونچے درجے کے سیلاب کی زد میں آ سکتا ہے۔ وزارت آبی وسائل نے فوری طور پر 28 متعلقہ محکموں کو خبردار کرتے ہوئے حفاظتی اقدامات کی ہدایت کر دی ہے۔
ادھر پنجاب کے مختلف علاقوں میں دریاؤں کی طغیانی سے صورتحال بگڑ گئی ہے۔ خانیوال کی تحصیل کبیروالہ کے علاقے عبدالحکیم میں دریائے راوی پر ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے، جب کہ دریائے چناب میں بھی پانی کا بہاؤ خطرناک حدوں کو چھو رہا ہے۔ ہیڈ سدھنائی پر پانی کے اخراج کی گنجائش ڈیڑھ لاکھ کیوسک ہے، مگر موجودہ صورتحال میں یہ حد پار ہو چکی ہے، جس کے باعث حفاظتی اقدامات کے تحت مائی صفوراں بند کو دو مقامات سے بارودی مواد کے ذریعے توڑ دیا گیا۔ اس اقدام سے کبیروالہ کے 30 اور پیر محل کے 7 دیہات شدید متاثر ہوئے ہیں، جہاں نہ صرف فصلیں تباہ ہو رہی ہیں بلکہ مکینوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
دریائے ستلج میں طغیانی کے باعث لودھراں اور بہاولپور میں تین اہم حفاظتی بند ٹوٹ چکے ہیں، جبکہ وہاڑی میں 65 ہزار سے زائد افراد سیلاب سے متاثر ہو چکے ہیں۔ تاندلیانوالہ میں 30 دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں۔ ادھر ملتان میں دریائے چناب کا بڑا ریلا داخل ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں اکبر فلڈ بند پر پانی کی سطح میں چار فٹ اضافہ ہو گیا ہے۔ خطرے کے پیشِ نظر ہیڈ محمد والا پر بارودی مواد نصب کر کے شگاف ڈالنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے اور روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
سیلاب نے چنیوٹ اور جھنگ میں بھی تباہی مچائی ہے، جہاں بالترتیب 150 اور 261 دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں۔ مظفرگڑھ کے علاقے رنگ پور میں بھی 24 سے زائد دیہات پانی کی لپیٹ میں آ گئے ہیں، جس کے باعث شہریوں کو محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کرنا پڑ رہی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، مگر پانی کے مسلسل دباؤ اور دریاؤں کی طغیانی کے باعث خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔