news
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں، 24 لاکھ متاثر
بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں اضافی پانی چھوڑے جانے کے بعد پنجاب کے نو اضلاع میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ دریائے ستلج، راوی اور چناب میں اونچے درجے کے سیلاب نے صوبے بھر میں تباہی مچادی ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق سیلاب سے پنجاب میں 24 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، جن میں سے 9 لاکھ بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ 41 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ہزاروں دیہات زیرآب آ چکے ہیں، فصلیں تباہ اور مال مویشی کا شدید نقصان ہوا ہے۔
ملتان میں دریائے چناب پر ہیڈ محمد والا کے مقام پر 4 لاکھ 50 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا داخل ہوا، جس پر بند کو توڑنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ پانی کو کنٹرول کیا جا سکے۔ اس کے نتیجے میں جھوک وینس سے ہیڈ محمد والا تک سیکڑوں دیہات ڈوب گئے۔ بند بوسن میں بھی خطرناک حد تک پانی کی سطح بلند ہو چکی ہے اور رہائشی علاقوں میں پانی داخل ہونا شروع ہو گیا ہے۔
دوسری جانب، دریائے ستلج میں ہری کے اور فیروزپور کے مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب جاری ہے، جس سے قصور، اوکاڑہ، بہاولنگر، پاکپتن، وہاڑی، لودھراں، بہاولپور، ملتان اور مظفر گڑھ کے اضلاع شدید متاثر ہیں۔ ہیڈ تریموں پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔
تاندلیانوالہ اور کمالیہ میں سیلابی ریلے سے درجنوں دیہات، فصلیں اور سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں۔ جی ٹی روڈ لاہور-فیصل آباد بہہ جانے سے ٹریفک معطل ہو گئی ہے۔ چنیوٹ میں 141 دیہات متاثر ہوئے ہیں اور 2 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ سیالکوٹ، وزیرآباد، چنیوٹ اور جھنگ میں بھی چناب کے ریلے سے سینکڑوں گھر ڈوب چکے ہیں۔
پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق 5 ستمبر تک دریائے راوی، ستلج اور چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔ مختلف مقامات پر پانی کی صورتحال درج ذیل ہے:
- ہیڈ تریموں: 5 لاکھ 16 ہزار کیوسک
- دریائے راوی (جسڑ): 54 ہزار کیوسک
- شاہدرہ: 60 ہزار کیوسک
- بلوکی: 1 لاکھ 37 ہزار کیوسک
- ہیڈ سدھنائی: 1 لاکھ 7 ہزار کیوسک
- گنڈا سنگھ والا (ستلج): 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک
- سلیمانکی: 1 لاکھ 24 ہزار کیوسک
- مرالہ (چناب): 96 ہزار کیوسک
- خانکی: 1 لاکھ 20 ہزار کیوسک
- قادرآباد: 1 لاکھ 35 ہزار کیوسک
ادھر ملتان میں دریائے چناب کا ایک اور بڑا ریلا داخل ہونے والا ہے، جس کے پیش نظر ہیڈ محمد والا روڈ پر ڈائنامائٹ نصب کر کے ہنگامی شگاف ڈالنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔