news
بندروں کے بڑے انگوٹھے اور دماغی ارتقاء کا نیا انکشاف
نئی سائنسی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن بندروں کے انگوٹھے نسبتاً بڑے ہوتے ہیں، ان کے دماغ کا سائز بھی بڑا ہوتا ہے، خاص طور پر نیوکورٹیکس کا حصہ جو شعور، حس اور منصوبہ بندی کے عمل سے وابستہ ہے۔ یونیورسٹی آف ریڈنگ کی ڈاکٹر جوانا بیکر کی قیادت میں ہونے والے مطالعے میں 94 پرائمیٹس کی اقسام جیسے لیمر، قدیم ہومیننز اور انسان شامل تھے۔ تحقیق میں ثابت ہوا کہ بڑے انگوٹھوں والے بندروں کے دماغ بھی بڑے ہوتے ہیں اور یہ تعلق انسانوں سمیت تمام پرائمیٹس میں یکساں طور پر دیکھا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تعلق cerebellum سے متوقع تھا جو حرکت اور توازن کا ذمہ دار ہے، مگر حقیقت میں یہ رشتہ نیوکورٹیکس سے سامنے آیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے بندر ہاتھ کے استعمال میں زیادہ ماہر ہوئے، ان کے دماغ خصوصاً وہ حصہ جو سوچ اور منصوبہ بندی کرتا ہے، ترقی کرتا گیا۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہاتھ کی مہارت اور دماغی ارتقاء آپس میں گہرے طور پر جڑے ہوئے ہیں۔