news

اسٹیٹ بینک نے کرپٹو کرنسی کو قانونی تسلیم کرنے سے انکار

Published

on

اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے فی الحال کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دینے سے انکار کر دیا ہے اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ جب تک مکمل ریگولیٹری اور لائسنسنگ فریم ورک تشکیل نہیں پاتا، ڈیجیٹل کرنسیوں میں لین دین کی اجازت دینا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی کے بورڈ کا پہلا اجلاس وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین و کرپٹو بلال بن ثاقب کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں کرپٹو کرنسیوں پر عائد پابندی کا سرکلر واپس لینے پر غور کیا گیا، تاہم گورنر اسٹیٹ بینک نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ مؤثر ریگولیٹری نظام کے قیام میں مزید چھ سے آٹھ ماہ لگ سکتے ہیں۔

وزیر خزانہ نے خبردار کیا کہ غیرقانونی ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کی وجہ سے پاکستان کو دوبارہ فیٹف کی گرے لسٹ میں شامل کئے جانے کا خدشہ ہے۔ اجلاس میں کرپٹو کرنسیوں کے حوالے سے شکایات کے ازالے کے لیے سائبر کرائم ایجنسی کے تعاون سے کمپلینٹ پورٹل قائم کرنے اور اینٹی منی لانڈرنگ و ٹیررازم فنانسنگ کے عالمی معیارات سے ہم آہنگ فریم ورک تیار کرنے پر بھی غور کیا گیا۔ بورڈ نے لائسنسنگ فریم ورک کا مسودہ ارکان کو پیش کیا جسے جلد حتمی شکل دی جائے گی۔

بلال بن ثاقب نے کہا کہ اتھارٹی کا مقصد ورچوئل اثاثہ جات کے شعبے میں جدت، سرمایہ کاری اور اعتماد کو فروغ دینا ہے تاکہ پاکستان عالمی سطح پر کرپٹو اکانومی میں نمایاں مقام حاصل کر سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version