news

پاکستان میں درآمدی گاڑیوں پر سخت اقدامات

Published

on


اسلام آباد حکومت نے مقامی آٹو انڈسٹری کو سہارا دینے کے لیے درآمدی گاڑیوں پر سخت اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ وزارت تجارت کے مطابق آئندہ ماہ سے استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی درآمد پر 40 فیصد اضافی ٹیکس عائد ہوگا جبکہ حادثاتی اور ناقص معیار کی گاڑیوں کی درآمد مکمل طور پر بند کر دی جائے گی۔ یہ فیصلے آئی ایم ایف معاہدے کے تحت کیے جا رہے ہیں جس کے مطابق آئندہ پانچ برسوں میں پاکستان کو درآمدی ڈیوٹیز اوسطاً 20.2 فیصد سے گھٹا کر 9.7 فیصد تک لانا ہوں گی۔

فی الحال پاکستان میں گاڑیاں کمرشل بنیادوں پر نہیں بلکہ بیگیج، گفٹ اسکیم اور رہائش کی منتقلی کے تحت منگوائی جاتی ہیں، جو مقامی ضرورت کا ایک بڑا حصہ پوری کرتی ہیں۔ آئی ایم ایف نے ستمبر سے 5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کھولنے اور آئندہ جولائی تک تمام پابندیاں ختم کرنے کی شرط بھی عائد کی ہے۔ تاہم مقامی آٹو مینوفیکچررز نے ان اقدامات کی مخالفت کی ہے اور انڈس موٹرز کے سی ای او علی اصغر جمالی نے اعتراف کیا ہے کہ مقامی گاڑیاں مہنگی اور معیار میں کمزور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ٹیکسز 30 سے 61 فیصد تک گاڑیوں کی قیمت میں شامل ہیں جس سے قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔

ادھر آٹو انڈسٹری کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ درآمدی گاڑیوں پر پابندیوں کے باوجود صارفین کو فوری ریلیف ملنے کا امکان نہیں ہے کیونکہ مقامی صنعت کے مفاد کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ اس صورتحال میں گاڑیوں کی قیمتیں کم ہونے کے بجائے مزید بڑھنے کا خدشہ ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version