news
ریکو ڈک منصوبہ: 6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری
اسلام آباد: ریکو ڈک مائننگ کمپنی اپنے بڑے منصوبے کی مالی تکمیل کے قریب ہے، جس کے لیے اب تک تقریباً 6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی حاصل ہو چکی ہے، جو ابتدائی ضرورت سے دوگنی ہے۔ اس میں امریکا کی جانب سے کم از کم 50 کروڑ ڈالر کی ضمانت بھی شامل ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک گروپ نے مشترکہ طور پر 1.05 ارب ڈالر کی منظوری دی ہے، جبکہ اے ڈی بی نے منصوبے کے لیے 30 کروڑ ڈالر قرض اور بلوچستان حکومت کے لیے 11 کروڑ ڈالر جزوی گارنٹی فراہم کی ہے۔ اے ڈی بی کے صدر ماساتو کانڈا کے مطابق یہ منصوبہ نہ صرف عالمی سطح پر اہم معدنیات کی طلب پوری کرے گا بلکہ پاکستان کی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا، جو روزگار، علاقائی ترقی اور سماجی بہبود کے مواقع فراہم کرے گا۔ ریکو ڈک منصوبے پر تعمیراتی کام شروع ہو چکا ہے اور 2028 میں تانبے کی پیداوار متوقع ہے، جس کے بعد یہ دنیا کی پانچویں سب سے بڑی تانبے کی کان ہوگی، جو سالانہ اوسطاً 8 لاکھ ٹن تانبے کا ارتکاز پیدا کرے گی۔ پہلے مرحلے کی لاگت 6.7 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جو مہنگائی اور منصوبے کی وسعت کے باعث 58 فیصد زیادہ ہے۔ وفاقی حکومت کو اپنے 25 فیصد شیئرز کے لیے 1.9 ارب ڈالر اور بلوچستان حکومت کو 1.1 ارب ڈالر کا انتظام کرنا ہوگا جبکہ باقی اخراجات بارک گولڈ برداشت کرے گا۔ اس منصوبے میں امریکا کے ساتھ جاپان، آسٹریلیا، جرمنی، سویڈن، کوریا، فن لینڈ اور کینیڈا کے مالیاتی ادارے بھی شامل ہیں۔ یہ منصوبہ اے ڈی بی کے نئے “کریٹیکل منرلز ٹو مینوفیکچرنگ ویلیو چینز” ماڈل کے تحت پہلا منصوبہ ہے، جس کا مقصد توانائی کی منتقلی اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے لیے اہم معدنیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔