خاص رپورٹ
آئی ایم ایف کا پاکستان سے مطالبہ: اسٹیٹ بینک کو مکمل خودمختاری دی جائے
آئی ایم ایف کا پاکستان سے نیا مطالبہ
اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے سیکرٹری خزانہ کو ہٹایا جائے۔
قانونی ترامیم کی سفارش
اس کے ساتھ ہی آئی ایم ایف نے بینکنگ کمپنیز آرڈیننس 1962 میں ترمیم کی سفارش کی ہے۔ اس ترمیم کے ذریعے وفاقی حکومت کا کمرشل بینکوں کے معائنے کا اختیار ختم کیا جا سکے گا۔
مقصد کیا ہے؟
ذرائع کے مطابق یہ تجاویز آئی ایم ایف کی “گورننس اینڈ کرپشن ڈائگنوسس مشن” رپورٹ کا حصہ ہیں۔ ان کا مقصد اسٹیٹ بینک کو مزید خودمختاری فراہم کرنا ہے۔ یاد رہے کہ 2022 میں بھی سیکرٹری خزانہ کا ووٹ دینے کا اختیار ختم کر دیا گیا تھا۔ تاہم اب آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ ان کی بورڈ رکنیت ہی ختم کی جائے۔
ڈپٹی گورنرز کی خالی آسامیاں
آئی ایم ایف نے یہ بھی کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک میں ڈپٹی گورنرز کی خالی آسامیاں فوری طور پر پُر کی جائیں۔ فی الحال صرف سلیم اللہ مستقل ڈپٹی گورنر ہیں، جبکہ بینکاری، مانیٹری پالیسی اور زرِمبادلہ جیسے اہم شعبے بغیر مستقل قیادت کے چل رہے ہیں۔
مستقل تقرری میں رکاوٹ
سابق ڈپٹی گورنر ڈاکٹر عنایت حسین عبوری حیثیت میں کام کر رہے ہیں، لیکن ان کی دہری شہریت مستقل تقرری میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ دوسری طرف حکومت نے ندیم لودھی کا نام ڈپٹی گورنر کے طور پر فائنل کیا ہے، البتہ کابینہ سے منظوری ابھی باقی ہے۔
شفافیت کی شرط
آئی ایم ایف نے تجویز دی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے گورنر، ڈپٹی گورنرز، غیر انتظامی ڈائریکٹرز اور مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ارکان کو ہٹانے کی صورت میں عوام کو وجوہات بتائی جائیں۔
مزید ترمیم کی تجویز
اس کے علاوہ، آئی ایم ایف نے بینکنگ کمپنیز آرڈیننس کے سیکشن 40 میں بھی تبدیلی کی سفارش کی ہے۔ فی الحال وفاقی حکومت اسٹیٹ بینک کو کسی بھی بینک کا معائنہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے، لیکن آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ یہ اختیار ختم ہو تاکہ مرکزی بینک کی خودمختاری مزید بڑھائی جا سکے۔
حکومت کا مؤقف
ذرائع کے مطابق حکومت نے ابھی تک آئی ایم ایف کی ان تجاویز کو منظور نہیں کیا اور یہ معاملات تاحال زیرِ غور ہیں۔