news

استاد نصرت فتح علی خان کی 28ویں برسی

Published

on

سروں کے شہنشاہ اور قوالی کے بے تاج بادشاہ استاد نصرت فتح علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 28 برس بیت گئے۔ 13 اکتوبر 1948 کو فیصل آباد میں پیدا ہونے والے استاد نصرت فتح علی خان نے اپنے والد و استاد مبارک علی خان سے موسیقی کی ابتدائی تعلیم حاصل کی اور قوالی کی دنیا میں ایک نئی پہچان بنائی۔

1971 میں قوالی حق علی علی سے انہیں مقبولیت ملی، جس کے بعد انہوں نے ایک ہزار سے زائد قوالیاں اور 125 البمز ریلیز کیے۔ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام درج کرواتے ہوئے انہوں نے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کیا۔ ان کی قوالیاں جیسے دم مست قلندر علی علی آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

1995 میں کینیڈین گٹارسٹ مائیکل بروک اور پیٹر گیبریل کے ساتھ عالمی فیوژن پروجیکٹس نے انہیں دنیا بھر میں مقبول بنا دیا۔ ان کے البم مست مست نے انہیں مغربی دنیا میں بھی شہرت بخشی۔ انہوں نے یونیسکو میوزک ایوارڈ، پرائیڈ آف پرفارمنس سمیت کئی بڑے اعزازات اپنے نام کیے اور مشرق و مغرب کی موسیقی کو یکجا کر کے پاکستان کے ثقافتی سفیر بنے۔

بھارت میں بھی ان کے چرچے ہوئے اور انہوں نے بالی ووڈ کے لیے کئی گیت گائے۔ 16 اگست 1997 کو لندن میں دل کا دورہ پڑنے سے وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ ان کی 28ویں برسی پر مداح عقیدت و احترام کے ساتھ ان کے فن کو یاد کر رہے ہیں۔ ان کی آواز آج بھی سننے والوں کو وجدانی کیفیت میں لے جاتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version