news
علی امین گنڈاپور: خیبرپختونخوا میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے
پشاور میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی جس میں صوبائی کابینہ، اراکین اسمبلی اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی، جن میں جماعت اسلامی، جے یو آئی (س)، مسلم لیگ (ن)، تحریک انصاف اور قومی وطن پارٹی شامل تھیں۔ کانفرنس میں صوبے کی امن و امان کی صورتحال اور حکومتی اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ دیرپا امن کے قیام کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں، اور خفیہ معلومات کی بنیاد پر مخصوص ہدفی کارروائیوں کو ترجیح دی جائے۔ تمام سیاسی جماعتوں، عوام، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے یکجہتی کا اظہار کیا۔
کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں کسی قسم کے وسیع آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ صوبے میں پہلے پولیس کے ذریعے طالبان کو نکالا گیا، لیکن بعد میں انہیں دوبارہ واپس لایا گیا اور جب پولیس نے انہیں دوبارہ گرفتار کیا تو ISI اور MI کے اہلکار انہیں چھڑا لے گئے، یہ کہہ کر کہ یہ “ہمارے لوگ” ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے واضح الفاظ میں کہا کہ “گڈ طالبان اور بیڈ طالبان ہمیں قبول نہیں، اگر آپ کو ان کی ضرورت ہے تو انہیں وردی پہناؤ اور کشمیر یا کسی اور محاذ پر لڑاؤ، شہروں میں ان کی کوئی گنجائش نہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ ان پالیسیوں کے باعث عوام اور ریاستی اداروں کے درمیان اعتماد ختم ہو رہا ہے، جس کا خمیازہ ملک کو بھگتنا پڑے گا۔ انہوں نے وفاقی حکام محسن نقوی اور اسحاق ڈار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کا خیبرپختونخوا سے کوئی تعلق یا اختیار نہیں