news
آئی ایم ایف کا حکومت سے گیس گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان طلب
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت پاکستان سے گیس کے شعبے میں بڑھتے ہوئے گردشی قرضے کو ختم کرنے کے لیے مکمل اور واضح پلان طلب کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، پیٹرولیم ڈویژن نے انکشاف کیا ہے کہ گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ اب 2800 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، جو نہ صرف سوئی سدرن اور سوئی ناردن گیس کمپنیز بلکہ سرکاری تیل و گیس کے اداروں کے لیے بھی شدید مالی نقصان کا باعث بن رہا ہے۔ حکومت نے اس قرض سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے حکمت عملی بنانا شروع کر دی ہے جس کے تحت بینکوں سے دو ہزار ارب روپے تک قرض حاصل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے بینکوں سے آسان شرائط پر قرض لینے کی مشاورت جاری ہے، جب کہ 800 ارب روپے کے سود کی معافی یا اس میں کمی کے لیے بھی بینکوں سے بات چیت ہو رہی ہے۔آئی ایم ایف قرض کی ادائیگی کے لیے حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر 3 سے 10 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے اور گیس بلوں میں اضافی سرچارج شامل کرنے جیسے اقدامات پر بھی غور کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت یہ قرض آئندہ پانچ سال کے دوران مرحلہ وار واپس کرے گی، اور اگر پیٹرولیم لیوی عائد کر دی جاتی ہے تو اس سے حکومت کو سالانہ 180 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔ تاہم، گردشی قرضے کے مکمل خاتمے کے لیے حکومت کو سوئی گیس کمپنیوں کے غیرمعمولی مالی نقصانات پر بھی قابو پانا ہو گا۔