news
خلانوردوں کی بینائی متاثر: خلا سے واپسی پر نیا طبی چیلنج سامنے آگیا
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے طویل مشن مکمل کر کے زمین پر واپس آنے والے خلانوردوں کی بینائی میں تبدیلی کا انکشاف ہوا ہے، جو سائنس دانوں کے لیے باعثِ تشویش بن چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تقریباً 70 فیصد خلانورد اس مسئلے کا شکار ہوتے ہیں، جن میں نظر کی کمزوری، تحریر دھندلی دکھائی دینا اور دور کی چیزیں صاف نہ دیکھ سکنے جیسی علامات شامل ہیں۔
یہ مسئلہ پہلی بار ناسا کی خلانورد ڈاکٹر سارہ جانسن نے اس وقت اجاگر کیا جب وہ چھ ماہ کا خلائی مشن مکمل کر کے لوٹیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ تحریریں جو مشن سے پہلے بالکل واضح دکھائی دیتی تھیں، واپسی پر دھندلی ہو گئیں۔
یہ کیفیت وقتی نہیں بلکہ بعض کیسز میں کئی سالوں تک برقرار رہ سکتی ہے۔ اسے “اسپیس فلائٹ ایسوسی ایٹڈ نیورو-اوکیولر سنڈروم (SANS)” کا نام دیا گیا ہے۔ ناسا کے سائنس دان اب اس بات کی تحقیق کر رہے ہیں کہ خلا میں موجود مائیکرو گریویٹی یعنی کششِ ثقل کی غیر موجودگی انسانی جسم، خاص طور پر آنکھوں اور دماغ پر کس طرح اثر ڈالتی ہے۔
زمین پر کششِ ثقل جسمانی مائعات کو نیچے کی جانب کھینچتی ہے، جب کہ خلا میں یہی مائعات جسم کے بالائی حصے خصوصاً چہرے اور کھوپڑی میں جمع ہونے لگتے ہیں، جس کے نتیجے میں چہرے کا سوج جانا اور دماغ پر دباؤ بڑھ جانا جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔ یہ مسائل نہ صرف خلانوردوں کی صحت کے لیے خطرہ ہیں بلکہ مستقبل میں مریخ یا دیگر سیاروں تک طویل مشنوں میں بڑی رکاوٹ بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔