news

جسٹس اعجاز اسحاق: عدلیہ پر حملے انصاف کو آخری سانسوں تک لے گئے

Published

on

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز اسحاق نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی طرف سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی، صحت اور وطن واپسی کے کیس کی سماعت کے دوران عدالتی خودمختاری میں حکومتی مداخلت اور نظام انصاف پر حملوں پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس اعجاز اسحاق نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد سے عدالت میں “تباہی سکواڈ” لایا گیا ہے جس نے انصاف کے ستونوں پر یکے بعد دیگرے وار کر کے نظام کو شدید زخم دیے اور اسے تقریباً آخری سانسوں پر پہنچا دیا۔ عدالت نے وفاقی کابینہ اور وزیراعظم شہباز شریف کو عدالتی حکم عدولی پر توہین عدالت کے شوکاز نوٹسز جاری کرتے ہوئے دو ہفتے میں جواب طلب کر لیا۔ جسٹس اعجاز نے روسٹر کنٹرول اور کازلسٹ روکنے کے پسِ منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ عدالتی سماعت روکنے کے لیے چیف جسٹس آفس نے ان کے عدالتی روسٹر میں ترمیم کی اجازت نہ دی، حالانکہ وہ چھٹی کے باوجود اہم مقدمات کی سماعت کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال نہ صرف دل دہلا دینے والی بلکہ مضحکہ خیز بھی ہے جو عدلیہ کے وقار پر حملہ ہے۔ جسٹس اعجاز کے مطابق ججز کے روسٹر کو مخصوص فیصلے حاصل کرنے کے لیے بطور آلہ استعمال کیا جا رہا ہے، اور انتظامی طاقتوں نے جان بوجھ کر عدالتی کارروائی میں رکاوٹ ڈالی تاکہ حکومت جواب دینے سے بچ سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عدالت کسی بھی حالت میں انصاف کے اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور عدلیہ کی حرمت برقرار رکھنے کے لیے اپنی جوڈیشل اتھارٹی استعمال کرے گی۔ انہوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ عدالتی اختیار صرف لباس یا کمرہ عدالت تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک مسلسل اخلاقی فریضہ ہے جو ہر رکاوٹ کے باوجود نبھایا جانا چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version