news

پی ٹی آئی کا پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے پر شدید ردعمل

Published

on

پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے خط اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 255 کے تحت ہائیکورٹ کا چیف جسٹس کسی فرد کو حلف دلوانے کے لیے نامزد کرنے کا انتظامی اختیار نہیں رکھتا۔ پی ٹی آئی کے ترجمان کے مطابق آرٹیکل 255(2) صرف اس صورت میں لاگو ہوتا ہے جب اصل مجاز اتھارٹی، یعنی سپیکر اسمبلی، واقعی غیر حاضر ہوں۔ ان کے بقول سپیکر کا اجلاس ملتوی کرنا غیر موجودگی نہیں کہلاتا، لہٰذا چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کو حلف دلانے کی ہدایت جاری کرنا آئینی دائرہ اختیار سے تجاوز ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام نہ صرف آرٹیکل 130 اور 255 کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ آئینی اصولوں کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس نہ تو کسی مقدمے کی سماعت کر رہے تھے اور نہ ہی عدالتی حیثیت سے عمل کر رہے تھے، اس کے باوجود انہوں نے گورنر کو حلف برداری کی ہدایت دی، جو کہ غیر آئینی ہے۔ پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ جب تک سپیکر کو کسی قانونی حکم کے ذریعے روکا نہ جائے، وہ اپنے آئینی اختیارات کے ساتھ موجود تصور کیے جاتے ہیں، اور ان کی جانب سے اجلاس ملتوی کرنا حلف لینے سے انکار کے زمرے میں نہیں آتا۔ ترجمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی پریس ریلیز میں غلط بیانی کی اور عدالت کو گمراہ کیا، جو قابل مذمت ہے۔ پی ٹی آئی نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس آئینی خلاف ورزی کا فوری نوٹس لیں اور عدلیہ کی غیر آئینی مداخلت کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ جمہوری عمل کو غیر آئینی فیصلوں سے بچایا جا سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version