news
سانحہ سوات: انکوائری رپورٹ میں سنگین غفلتیں بے نقاب
سانحہ سوات سے متعلق انکوائری رپورٹ میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں جن سے پولیس، محکمہ سیاحت اور ہوٹل انتظامیہ کی سنگین غفلتیں اور کوتاہیاں واضح ہو گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سانحہ سوات کے روز نہ تو پولیس موجود تھی اور نہ ہی سیاحوں کی مدد کے لیے محکمہ سیاحت کی ہیلپ لائن 1422 فعال تھی۔ سیاحتی علاقوں میں ہوٹل لائسنسنگ کی قانونی ذمہ داری کلچر و ٹورازم اتھارٹی پر عائد ہونے کے باوجود وہ اس میں مکمل طور پر ناکام رہی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جس ہوٹل میں متاثرہ سیاح مقیم تھے، وہ دریا کی باؤنڈری لائن کراس کر کے بغیر اجازت دریا کے بالکل کنارے تعمیر کیا گیا تھا، اور وہاں کسی قسم کا وارننگ بورڈ بھی نصب نہیں کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق دریا کنارے بیشتر ہوٹلز کے پاس لائسنس موجود نہ ہونے کے باوجود محکمہ سیاحت نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ سیاحوں کے لیے قائم کی گئی ہیلپ لائن مکمل طور پر غیر فعال پائی گئی اور عوام کو اس کی موجودگی کا علم ہی نہ تھا۔ ضلعی سطح پر سیاحتی سہولت یا آگاہی مرکز کی عدم موجودگی کے ساتھ ساتھ، ٹریول ایجنٹس بھی بغیر کسی نگرانی کے آزادانہ کام کر رہے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹورازم اتھارٹی نے ایونٹس پر توجہ دی لیکن سیاحوں کے تحفظ کو نظرانداز کیا۔ سانحے کی اصل وجہ دریا کے قریب بغیر این او سی کے قائم ہوٹل اور سیاحوں کو روکنے کے لیے کسی قسم کے حفاظتی اقدامات نہ ہونا تھا۔ رپورٹ میں ٹورازم پولیس کی مستقل تعیناتی، سیاحتی مقامات پر سہولت مراکز کے قیام، اور میڈیا کے ذریعے عوامی آگاہی مہم چلانے کی سفارش کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ہوٹل انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے، ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز کے لیے سخت لائسنسنگ نظام نافذ کرنے، اور غیر رجسٹرڈ ٹریول ایجنٹس کے خلاف کارروائی کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ مون سون کے دوران ہوٹلز کو سیزنل کمپلائنس سرٹیفیکیٹ لینے کا پابند بنایا جائے۔ اس تمام تر رپورٹ کی روشنی میں محکمہ سیاحت نے ڈی جی سیاحت کو ہدایت کی ہے کہ 30 روز کے اندر لائسنسنگ سسٹم سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے، ٹورازم پولیس کی تعیناتی یقینی بنائی جائے، اور صوبے کے اندر و باہر کام کرنے والے تمام ٹریول ایجنٹس کو ریگولیٹ کیا جائے تاکہ مستقبل میں ایسے افسوسناک واقعات کا اعادہ نہ ہو۔