news
علی محمد خان: سینیٹ الیکشن میں خریدوفروخت روکنے کیلئے مؤثر نظام ضروری
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں خریدوفروخت کے کلچر کو ختم کرنے کے لیے ایسا مؤثر نظام لانے کی ضرورت ہے جو شفافیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے لیے عمران خان نے جو امیدواروں کے نام دیے ہیں، انہیں کوئی تبدیل نہیں کر سکتا۔ جیو نیوز کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان نے واضح کیا کہ عمران خان نے جیل سے ہدایت کی ہے کہ پارٹی معاملات کو اندرون خانہ بیٹھ کر حل کیا جائے، اور یہ افسوسناک امر ہے کہ ایک لیڈر کو جیل سے پارٹی کو سنبھالنے کی ضرورت پیش آ رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سینیٹ کے معاملے پر اگر مشاورت سے فیصلہ کیا جائے تو خریدوفروخت جیسی صورتحال پیدا نہیں ہوگی۔ اس وقت تمام نظام پی ٹی آئی کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے، اس لیے ہمیں پارٹی کے اندر اتحاد اور اعتماد کو فروغ دینا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا معیوب ہے کہ پی ٹی آئی کے ارکان فروخت ہو سکتے ہیں، لیکن جب سینیٹ میں آدھی نشستیں خالی ہوتی ہیں تو عموماً لین دین کا بازار گرم ہو جاتا ہے، جس کے خلاف عمران خان سخت مؤقف رکھتے ہیں۔
علی محمد خان نے یہ بھی کہا کہ چاہے علیمہ خان ہوں یا علی امین، کوئی بھی عمران خان کی رائے کو تبدیل نہیں کر سکتا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کارکنان نے سینیٹ امیدواروں کی فہرست پر نظرِ ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ پی ٹی آئی پشاور سٹی کے سابق صدر رحمن جلال نے پریس کانفرنس میں کہا کہ نومئی کے بعد جب کئی چہرے پارٹی چھوڑ گئے، عرفان سلیم جیسے وفادار کارکن پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے اور قید و صعوبتیں برداشت کیں۔ انہوں نے کہا کہ قربانیوں کے باوجود عرفان سلیم کا نام سینیٹ امیدواروں کی فہرست سے نکال دینا زیادتی ہے، جو بیرسٹر سیف کی جانب سے جاری کردہ فہرست میں نظر آیا۔ رحمن جلال کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے ٹکٹ قانون کی بالادستی کے لیے دی جانے والی قربانیوں سے مذاق ہے، اس فیصلے پر خاموش نہیں رہیں گے۔