news
شہباز شریف کی مون سون سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کی ہدایت
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے نیشنل ایمرجنسیز آپریشنز سینٹر اسلام آباد کے دورے کے دوران ہدایت کی کہ آئندہ برسوں میں مون سون اور کلاؤڈ برسٹ سے پیدا ہونے والی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کیے جائیں، تاکہ نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اس حوالے سے تمام ممکنہ وسائل فراہم کرے گی اور این ڈی ایم اے صوبوں کے ساتھ مل کر مربوط منصوبہ بندی کرے، جبکہ وزارت منصوبہ بندی اور وزارت موسمیاتی تبدیلی بھی اس میں بھرپور تعاون فراہم کریں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ موجودہ مون سون سیزن کے دوران صوبوں نے مؤثر تیاری کے ساتھ صورتحال کا سامنا کیا ہے، جس سے جانی نقصان نسبتاً کم ہوا ہے، تاہم جو قیمتی جانیں ضائع ہوئیں ان پر افسوس ہے۔
وزیراعظم کو دورے کے دوران حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس میں انہوں نے این ڈی ایم اے میں جدید ٹیکنالوجی اور قابل افراد کی موجودگی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں چکوال، لاہور، راولپنڈی اور دیگر علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ کے باعث شدید بارشیں ہوئیں، خوش قسمتی سے جنوبی پنجاب اور دیگر علاقوں میں اس شدت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ انہوں نے این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم ایز کے درمیان مؤثر کوآرڈینیشن، اور پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز سمیت تمام صوبائی حکومتوں کے اقدامات کو سراہا۔ وزیراعظم نے سیلاب متاثرین سے تعزیت اور ان کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا اور ان کی مکمل مدد کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے این ڈی ایم اے کے سنٹر آف ایکسی لینس کی منظوری دی اور چینی حکام کے ساتھ تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ وزیراعظم نے انسانی وسائل کی ترقی اور انفراسٹرکچر آڈٹ کو بھی ترجیح دینے کی ہدایت کی، جبکہ دریائے سوات میں پیش آئے سیاحتی حادثے کی تکنیکی تحقیقات کے لیے ٹیم بھیجنے کا حکم دیا۔ انہوں نے اسلام آباد میں ماڈل رسپانس یونٹ کے قیام کی منظوری دی اور این ڈی ایم اے سے کہا کہ اپنی مکمل تیاری کی رپورٹ جلد پیش کی جائے۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ آنے والے برسوں میں کلاؤڈ برسٹ کی شدت بڑھنے کی پیشنگوئیاں کی جا رہی ہیں، اس لیے ابھی سے منصوبہ بندی اور تیاری ضروری ہے، جس کے لیے تمام ضروری سازوسامان مہیا کیا جائے گا اور صوبوں کو بھی ٹیکنالوجی، ریسکیو اور ریلیف کی تیاریوں میں سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان، جو عالمی گیسوں کے اخراج میں حصہ دار نہیں، پھر بھی موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ انہوں نے اس صورتحال کو ایک موقع قرار دیا کہ ہم خود کو ایک مضبوط اور ریزیلیئنٹ قوم کے طور پر تیار کریں، اور زرعی و دیگر شعبوں کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنائیں۔ انہوں نے وزارت موسمیاتی تبدیلی اور وزارت منصوبہ بندی کو ہدایت دی کہ این ڈی ایم اے اور صوبوں کے ساتھ بیٹھ کر اگلے سال کے لیے جامع منصوبہ تیار کریں تاکہ متوقع خطرات سے نمٹنے کے لیے پہلے سے تیاری ممکن ہو۔ آخر میں، وزیراعظم نے وفاقی وزیر اطلاعات کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔