news

علی پرویز ملک: وار پریمئیم 10 ڈالر فی بیرل، پٹرول مہنگا کرنا مجبوری بن گیا

Published

on

اسلام آباد: وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ پٹرول کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی اہم وجہ عالمی مارکیٹ میں “وار پریمئیم” کا 6 سے بڑھ کر 10 ڈالر فی بیرل تک پہنچنا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان 70 فیصد پٹرول درآمد کرتا ہے، اور قیمتوں کا تعین چار بنیادی عوامل پر ہوتا ہے: عالمی منڈی کا ریٹ، وار پریمئیم، ڈالر کا ایکسچینج ریٹ اور حکومتی ٹیکس۔

جیونیوز کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ “ہم جب عوام میں جاتے ہیں تو ان کی تکلیف محسوس کرتے ہیں، لیکن کچھ فیصلے زمینی حقائق اور عالمی حالات کے مطابق کرنا پڑتے ہیں۔”

علی پرویز ملک نے کہا کہ 12 جون سے 25 جون کے دوران عالمی سطح پر جنگی حالات کے باعث مارکیٹ غیر یقینی رہی، تاہم حکومت نے اس دوران نہ ٹیکس میں اضافہ کیا، نہ پٹرول کی قلت ہونے دی۔ ان کا کہنا تھا کہ 30 جون کو جب مالی سال کی کلوزنگ ہوئی تو پٹرول کا ریٹ 74 ڈالر فی بیرل تھا، اور اب بھی وہیں برقرار ہے، اس لیے قیمتوں میں کوئی بڑا فرق نہیں ہونا چاہیے تھا، مگر مسئلہ وار پریمئیم کا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں تین بحری جہازوں کے ذریعے پٹرول خریدا گیا، جس کا اوسط وار پریمئیم 10 ڈالر فی بیرل بنا۔ یہ اضافی لاگت حکومتی کنٹرول سے باہر ہے، جس کا اثر قیمتوں پر پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ “ڈالر کے ریٹ میں بھی دو روپے کا فرق آیا ہے، تاہم حکومت نے اس بار ٹیکس میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔ بجٹ کا جو فریم ورک آئی ایم ایف کو دیا گیا ہے، اس میں کسی قسم کا کمپرومائز ممکن نہیں۔ ہم آزما چکے ہیں کہ جب ہمارے پاس سرٹیفکیٹ نہیں ہوتا تو ہم بین الاقوامی مارکیٹ سے فنڈنگ حاصل نہیں کر سکتے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version