news

چینی کی قیمتوں پر کنٹرول: وفاق اور شوگر ملز کے درمیان معاہدہ

Published

on

وفاقی حکومت اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے درمیان چینی کی قیمتوں پر کنٹرول سے متعلق معاملات طے پا گئے ہیں۔ وزارت غذائی تحفظ کے مطابق ملک بھر میں چینی کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو مقرر کر دی گئی ہے، اور صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس فیصلے کے تحت عوام کو سستی شوگر کی دستیابی یقینی بنائیں۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی چینی کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کی اصل وجوہات بھی سامنے آ گئی ہیں، جن میں اضافی اسٹاک کے نام پر برآمدات، پیداواری لاگت میں ہیر پھیر اور حکومتی سبسڈی کا غلط استعمال شامل ہے۔ شوگر ملز مالکان نے حکومت سے سبسڈی لے کر چینی برآمد کی، مگر مقامی مارکیٹ میں قیمتیں کم کرنے کی بجائے بڑھا دیں، جس کے نتیجے میں صرف سات ماہ کے دوران چینی کی قیمت میں 60 روپے فی کلو تک کا اضافہ دیکھا گیا۔

حکومتی دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ ماضی میں چینی برآمدات کے نام پر کئی فراڈ بھی سامنے آئے، جہاں 2015 سے 2020 تک شوگر ملز نے اربوں روپے کی سبسڈی حاصل کی۔ انکشاف ہوا ہے کہ افغانستان کو برآمد کی گئی 23 لاکھ میٹرک ٹن چینی میں سے تقریباً 7 لاکھ 78 ہزار میٹرک ٹن کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، جب کہ افغان حکومت کا ڈیٹا صرف 15 لاکھ میٹرک ٹن کی تصدیق کرتا ہے۔ ماضی میں قیمتیں مصنوعی طور پر بڑھانے اور ذخیرہ اندوزی جیسے الزامات پر 38 شوگر ملز کے خلاف ایف آئی آرز بھی درج کی جا چکی ہیں۔ ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق صرف 2018 سے 2020 کے دوران ملز مالکان نے پیداواری لاگت میں ردوبدل کر کے 53 ارب روپے کا اضافی منافع کمایا اور 18 ارب روپے کا کارپوریٹ ٹیکس بھی بچایا۔

اس تمام صورت حال کے پیشِ نظر، جب حکومت نے مارچ میں چینی کی قیمت 140 روپے فی کلو مقرر کی تھی تو برآمدات کے بعد یہ قیمت 170 تک پہنچ گئی، اور ایکس مل پرائس 160 مقرر کرنے کے باوجود مارکیٹ میں چینی 200 روپے فی کلو فروخت ہوتی رہی۔ اب نئی قیمت 165 روپے مقرر ہونے کے بعد حکومت پرامید ہے کہ مارکیٹ میں چینی کی دستیابی بہتر ہو گی اور قیمتوں کو کنٹرول میں لایا جا سکے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version