news
عمران خان کا دو ٹوک پیغام: مذاکرات کا وقت گزر چکا
اڈیالہ جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کا ایک اہم اور سخت پیغام سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اب مذاکرات کا وقت گزر چکا ہے اور ملک کو موجودہ لا قانونیت اور جبر سے نکالنے کا واحد راستہ ملک گیر احتجاجی تحریک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “جب قوم خود اپنے حق کے لیے کھڑی ہو جائے تو کوئی طاقت اسے نہیں جھکا سکتی”۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ وہ جیل میں جسمانی طور پر قید ضرور ہیں، مگر آزاد ہیں، جبکہ قوم ایک ایسی قید میں ہے جہاں نہ عدلیہ آزاد ہے، نہ جمہوریت اور نہ ہی میڈیا۔
عمران خان نے کہا کہ وہ دو سال سے جیل میں ہیں صرف اس لیے کہ پاکستانی قوم آزاد رہ سکے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ قوم اپنی آزادی کے لیے خود کھڑی ہو۔ ان کے بقول، چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ سے انصاف کی تمام امیدیں ختم ہو چکی ہیں، اور اب صرف عوامی تحریک ہی واحد راستہ ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ تحریک انصاف کی ملک گیر احتجاجی تحریک کا مکمل لائحہ عمل اسی ہفتے پیش کیا جائے گا اور پانچ اگست کو ان کی گرفتاری کے دو سال مکمل ہونے پر اس تحریک کا نقطہ عروج ہوگا۔
عمران خان نے اپنی جماعت کو واضح پیغام دیا کہ جو بھی عہدہ دار اس تحریک کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا، وہ ابھی علیحدہ ہو جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ نیلسن منڈیلا اور گاندھی کی طرح ایک ایسی قید میں ہیں جہاں نہ انہیں کتابیں دی جاتی ہیں، نہ اہل خانہ سے ملاقات کی مکمل اجازت ہے، نہ وکلاء سے مشاورت ممکن ہے اور نہ ذاتی معالج کو ان تک رسائی دی جا رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی قیدِ تنہائی میں غیر انسانی حالات میں رکھا جا رہا ہے اور یہ سب اسٹیبلشمنٹ اور اس کے “بغل بچوں” کی ایما پر ہو رہا ہے۔
عمران خان نے قبائلی علاقوں کے آئینی حقوق سلب کرنے اور پنجاب اسمبلی کے ارکان کو مریم نواز کے خلاف احتجاج کرنے پر معطل کرنے کو جمہوری اقدار کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ آخری سانس تک ظلم کے خلاف کھڑے رہیں گے اور قوم کو جابر قوتوں کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کو آئین، قانون، انصاف اور حقیقی آزادی واپس مل سکے۔