news
گورنر اسٹیٹ بینک: معیشت بحال، وی فنانس کوڈ سے خواتین کی مالی شمولیت
گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد نے کہا ہے کہ حکومت اور مرکزی بینک کے سخت مگر بروقت فیصلوں کے باعث ملکی معیشت میں بہتری آئی ہے اور ماضی کی مشکلات پر قابو پا لیا گیا ہے۔ کراچی میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے خواتین کاروباری حضرات کے لیے متعارف کروائے گئے ’ویمن آنٹرپرینیور فنانس کوڈ‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر کا کہنا تھا کہ اب معیشت بہتر ہو چکی ہے، مہنگائی کم ترین سطح پر ہے، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہو چکا ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں۔
جمیل احمد نے کہا کہ ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے معیشت کو پائیدار بنیادوں پر مستحکم کرنا ہے اور ماضی کی غلطیوں کو دہرانے سے بچنا ہوگا۔ سخت مالی اور زری پالیسیوں کے ذریعے ہم نے معاشی تنزلی کا رخ موڑا ہے۔ ٹیکس نیٹ بڑھانے، نجکاری کے عمل اور سرکاری اداروں کی اصلاحات پر بھی کام جاری ہے، جبکہ بیرونی کھاتوں کی بہتری سے زرمبادلہ مارکیٹ میں استحکام آیا ہے۔
انہوں نے خواتین کی مالی شمولیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ورک فورس میں خواتین کا حصہ 22 فیصد ہے مگر مالی نظام میں ان کی شمولیت کم ہونے کے باعث بچت اور سرمایہ کاری کی شرح محدود ہے۔ ’وی فنانس کوڈ‘ کے ذریعے ہم مالی اداروں، نجی شعبے اور تعلیمی اداروں کو خواتین کی مالی رسائی بہتر بنانے کے لیے متحرک کر رہے ہیں۔ اس اقدام میں 20 بینکوں نے شمولیت اختیار کر لی ہے اور باقی اسٹیک ہولڈرز کو بھی اس میں شامل ہونے کی ترغیب دی جائے گی۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سلیم اللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں 52 فیصد خواتین کے پاس بینک اکاؤنٹ نہیں ہے اور صرف 2 فیصد خواتین بینکوں سے قرض حاصل کر رہی ہیں۔ ہم نے 2028 تک خواتین کی مالی شمولیت 25 فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا ہے، جس کے لیے ایک منظم حکمت عملی پر عمل کیا جا رہا ہے۔
تقریب میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے نمائندے سمیت مقامی بینکوں کے صدور نے بھی شرکت کی، اور اس بات پر اتفاق کیا کہ معاشی ترقی میں خواتین کی شمولیت انتہائی اہم ہے۔