news
گورنر خیبرپختونخوا، اپوزیشن کو اکثریت ملی تو عدم اعتماد جمہوری حق ہوگا
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ اگر خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کو مخصوص نشستوں کے بعد عددی برتری حاصل ہو جاتی ہے تو وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا ان کا آئینی اور جمہوری حق ہے۔ گورنر خیبرپختونخوا نے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ماضی میں وفاقی سطح پر وزیراعظم کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا گیا، اسی طرح اگر صوبے میں اپوزیشن کے پاس ایک رکن بھی زیادہ ہو تو تحریک عدم اعتماد غیرجمہوری نہیں کہلائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی ہارس ٹریڈنگ پر یقین نہیں رکھتی اور جب بھی تبدیلی آئے گی، وہ آئینی اور جمہوری طریقے سے ہوگی۔ انہوں نے طنزاً کہا کہ پی ٹی آئی خود کہتی ہے کہ جب تک عمران خان سے ملاقات نہیں ہوتی، بجٹ منظور نہیں کریں گے، اب اگر ملاقات 30 جون تک نہ ہوتی تو کیا صوبہ بغیر بجٹ کے چلتا؟ فیصل کریم کنڈی نے علیمہ خان کے بیان پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ انہیں اب جا کر احساس ہوا ہے کہ ان کا بھائی “مائنس” ہو چکا ہے۔ دریں اثنا پیپلزپارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے بھی رائے دی کہ اگر تحریک عدم اعتماد میں آزاد ارکان ووٹ دیں تو یہ قانونی طور پر درست ہوگا۔ انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پارا چنار میں 150 دن تک روڈ بند رہنے اور بچوں کی اموات جیسے المناک واقعات پر صوبائی حکومت نے کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی سیاست محض گالم گلوچ اور وفاقی حکومت پر تنقید تک محدود ہے، جبکہ عوامی فلاح و بہبود کا کوئی سنجیدہ کام نظر نہیں آتا۔