news
آئی ایم ایف نے کرپٹو مائننگ کیلئے سستی بجلی کی تجویز مسترد کر دی
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت پاکستان کی جانب سے کرپٹو مائننگ، ڈیٹا سینٹرز اور دیگر توانائی سے بھرپور صنعتوں کو سستی بجلی فراہم کرنے کی تجویز مسترد کر دی ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں، جو سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت ہوا، سیکرٹری پاور ڈاکٹر فخر عالم عرفان نے بتایا کہ توانائی کے تمام بڑے اقدامات پر آئی ایم ایف سے کلیئرنس لینا ضروری ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان کے پاس خاص طور پر سردیوں میں اضافی بجلی دستیاب ہے، لیکن آئی ایم ایف کم نرخوں کی ایسی تجاویز کے بارے میں تحفظات رکھتا ہے جو مارکیٹ کے توازن کو متاثر کر سکتی ہیں۔ نومبر 2024 میں پاور ڈویژن نے ایک پیکیج تجویز کیا تھا جس کے تحت مخصوص صنعتی شعبوں کو کم لاگت پر بجلی دینے کا ارادہ تھا تاکہ بجلی کی کھپت بڑھے اور مالی دباؤ کم ہو، لیکن آئی ایم ایف نے اس تجویز کو ٹیکس چھوٹ سے مشابہ قرار دیتے ہوئے اسے رد کر دیا۔ سیکرٹری پاور نے مزید بتایا کہ حکومت نے اب تک یہ منصوبہ واپس نہیں لیا اور اسے عالمی بینک اور دیگر شراکت داروں سے مشاورت کے ساتھ بہتر بنانے پر کام جاری ہے۔ اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے حکومت پر تنقید کی کہ بینکوں کو قرضوں کی پیشکش پر مجبور کیا جا رہا ہے، تاہم سیکرٹری پاور نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کوئی نئی لیوی نہیں لگائی گئی اور ڈیبٹ سروسنگ سرچارج آئندہ پانچ سے چھ سال جاری رہے گا۔