news
ایران کا آئی اے ای اے سے تعاون ختم، امریکہ کا اظہارِ تشویش
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے ایران کی جانب سے عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) سے تعاون ختم کرنے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو یورینیم کی افزودگی کے سلسلے میں عالمی ادارے سے مکمل تعاون کرنا ہوگا۔ ایک پریس کانفرنس میں ترجمان نے واضح کیا کہ ایران امریکی حملے سے قبل ہی یورینیم کی افزودگی کر رہا تھا، تاہم اس کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔ ترجمان نے ایران کے اس فیصلے کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔ واضح رہے کہ حالیہ دنوں ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے باضابطہ طور پر آئی اے ای اے سے تعاون کی معطلی کا اعلان کیا تھا، جو ایرانی پارلیمنٹ کی جانب سے منظور شدہ قانون کے تحت کیا گیا۔ اس فیصلے کو ایران کی جوہری خودمختاری کا مظہر اور مغربی دباؤ کے خلاف ایک سخت موقف کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ وزیر خارجہ عباس عراقچی کے مطابق فردو کی جوہری تنصیب امریکی بمباری سے شدید متاثر ہوئی ہے اور ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم اس نقصان کا جائزہ لے رہی ہے۔ اس اقدام کے بعد ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کی بحالی مزید مشکل ہوتی دکھائی دے رہی ہے جبکہ خطے میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ بھی پیدا ہو گیا ہے۔ایرانی نہ صرف آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کی ہے بلکہ جوہری تنصیبات پر کیمرے لگانے کی اجازت بھی منسوخ کر دی ہے، جس سے عالمی جوہری نگرانی کے عمل کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔