news
عمران خان کا جیل سے پیغام: عاشوراء کے بعد تحریک شروع کی جائے
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل سے اپنے ایک تفصیلی پیغام میں واضح کیا ہے کہ وہ غلامی کو کبھی قبول نہیں کریں گے، چاہے انہیں جیل کی کال کوٹھڑی میں رہنا پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بنیاد “لا الہ الا اللہ” پر رکھی گئی تھی، جو انسان کو ہر قسم کی غلامی سے نجات دلاتا ہے، لیکن آج ایک مافیا ملک پر مسلط ہو چکی ہے جو عوام کو غلام بنانے پر تُلی ہوئی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ اگر 27ویں ترمیم کے ذریعے جمہوری اقدار ختم کرنا ہی مقصود ہے تو بہتر ہے کھل کر بادشاہت کا اعلان کر دیا جائے کیونکہ ملک میں اس وقت عملی طور پر آمریت نافذ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک آزاد ریاست کے طور پر انگریزوں سے بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا تھا، تاکہ ہر شہری کو آزادی حاصل ہو، لیکن آج یہ خواب چکنا چور ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے تحریک انصاف کے کارکنوں اور عوام کو پیغام دیا کہ عاشوراء کے بعد ملک میں رائج غلامی کے نظام کے خلاف بھرپور عوامی تحریک کا آغاز کریں۔ عمران خان نے واضح کیا کہ ایسی نام نہاد رہائی، جس میں آزادی میسر نہ ہو، بے فائدہ ہے، اور ان کے لیے جیل رہنا غلامی سے بہتر ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ چھبیسویں آئینی ترمیم اور مجوزہ ستائیسویں ترمیم جمہوری اقدار، ووٹ کے حق، قانون کی حکمرانی، اخلاقیات اور آزاد میڈیا کے مکمل خاتمے کے مترادف ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ عدلیہ کو حکومت کا ذیلی ادارہ بنا دیا گیا ہے، ججز کی تقرری من پسند افراد سے کی جا رہی ہے، اور آزاد آوازیں دبائی جا رہی ہیں۔ میڈیا پر پابندیاں عائد ہیں، آزاد صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور باقیوں کو خرید لیا گیا ہے۔
انہوں نے پنجاب اسمبلی کے 26 ارکان کی معطلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ احتجاج کا بنیادی حق چھیننے کے مترادف ہے، اور اگر انہیں بحال نہیں کیا جاتا تو تحریک انصاف کے ارکان اپنی اسمبلی باہر لگا لیں کیونکہ موجودہ اسمبلیاں فارم 47 کی پیداوار ہیں اور عوام کی نمائندہ نہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ان کے خلاف ظلم کی انتہا کر دی گئی ہے، ان کی آواز دبائی جا رہی ہے تاکہ عوام تک ان کا پیغام نہ پہنچے، لیکن وہ آخری سانس تک ظلم کے خلاف کھڑے رہیں گے۔