news
پنجاب حکومت نے اپوزیشن کو قائمہ کمیٹیوں سے ہٹا دیا
پنجاب حکومت نے اپوزیشن کی پارلیمانی قوت کو محدود کرنے کے لیے بھرپور حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کی 13 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ سے ان کے ارکان کو ہٹانے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ اس سلسلے میں چار قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے خلاف تحریک عدم اعتماد پہلے ہی کامیاب ہو چکی ہے، جن کے نوٹیفکیشن اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کر دیے گئے ہیں۔ برطرف ہونے والوں میں انصر اقبال (خصوصی تعلیم)، رائے مرتضیٰ اقبال (پروفیشنل مینجمنٹ)، احسن علی (کالونیز)، اور صائمہ کنول (تعلیم) شامل ہیں۔
اس پیش رفت کے بعد اپوزیشن پہلے ہی دباؤ میں ہے کیونکہ اس کے 26 ارکان کو بجٹ تقریر کے دوران ہنگامہ آرائی کی بنیاد پر معطل کر دیا گیا ہے، جس سے نہ صرف ان کی عددی برتری متاثر ہوئی بلکہ آئینی طور پر اجلاس بلانے کی صلاحیت بھی کم ہو گئی ہے۔ اسمبلی قواعد کے مطابق کسی اجلاس کے لیے 93 ارکان کے دستخط درکار ہوتے ہیں جبکہ اپوزیشن کے فعال ارکان اب صرف 79 رہ گئے ہیں۔
پنجاب حکومت میں اپوزیشن کی مجموعی تعداد 105 تھی، لیکن معطلی اور ممکنہ ریفرنسز کے بعد اکثریت فعال کردار ادا کرنے سے قاصر ہے۔ اسپیکر نے نہ صرف معطل ارکان کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیا بلکہ بجٹ اجلاس کے دوران توڑ پھوڑ اور املاک کو نقصان پہنچانے والے 10 ارکان پر 20 لاکھ روپے سے زائد جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ دوسری جانب حکومتی اراکین اپوزیشن سے مزید کمیٹیاں واپس لینے کے لیے رابطوں میں مصروف ہیں تاکہ اپوزیشن کو ایوان میں مزید کمزور کیا جا سکے۔