news
پاکستان میں دہشتگردی: بھارتی ریاستی پراکسیز اور فتنہ الخوارج کا گٹھ جوڑ بے نقاب
پاکستان میں دہشتگردی کی حالیہ لہر نے ایک بار پھر بھارت کی ریاستی سرپرستی میں کام کرنے والی دہشتگرد پراکسیز اور فتنہ الخوارج کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کر دیا ہے۔ شمالی وزیرستان اور بنوں گیریژن میں سکیورٹی فورسز پر ہونے والے حالیہ حملوں میں اس ملی بھگت کے شواہد سامنے آئے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ماضی میں متعدد بار عالمی برادری کے سامنے بھارت کی جانب سے دہشتگردی کی سرپرستی کے ناقابل تردید شواہد پیش کیے ہیں۔ ایک اہم پریس کانفرنس میں انہوں نے انکشاف کیا کہ بھارتی فوج کے افسران پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں میں براہ راست ملوث ہیں۔ 25 اپریل 2025 کو جہلم کے قریب ایک مشتبہ شخص کی گرفتاری عمل میں آئی جس کے قبضے سے دیسی ساختہ بم، ڈرون، موبائل فونز اور نقد رقم برآمد ہوئی۔ تفتیش میں یہ بھی سامنے آیا کہ وہ شخص بھارت میں دہشتگردی کی تربیت حاصل کرچکا تھا اور اس کے بھارتی افسران سے روابط تھے، جن میں میجر سندیپ بھی شامل ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس حملے کے ماسٹر مائنڈز بھی بھارت سے ہدایات لے رہے تھے، جبکہ بھارتی سوشل میڈیا نیٹ ورکس مسلسل پاکستان میں دہشتگردی میں فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کے بیانیے کو ہوا دیتے ہیں۔ اس سے قبل بھی بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو بلوچستان سے گرفتار ہو چکا ہے جس نے پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں کا اعتراف کیا تھا۔ بلوچستان میں ہتھیار ڈالنے والے دہشتگردوں کے بیانات بھی بھارتی مداخلت کے ناقابل تردید ثبوت ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر بھی بھارت کی دہشتگرد سرگرمیوں کی مثال کینیڈا میں خالصتانی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی صورت میں سامنے آئی ہے، جسے بھارت کے جارحانہ رویے کا تسلسل قرار دیا جا رہا ہے۔ پاکستان نے اقوام عالم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کی پراکسیز، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کے تحت جاری دہشتگردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سخت نوٹس لیں، کیونکہ یہ بھارتی ریاستی پالیسیاں خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہیں۔