news

اعتزاز احسن کا عدالتوں پر دباؤ کا الزام

Published

on

ملک کے معروف قانون دان چوہدری اعتزاز احسن نے ایک انٹرویو میں عدالتی فیصلوں پر ادارہ جاتی دباؤ کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں عدالتوں سے وہی فیصلے آتے ہیں جو آرمی چیف کی مرضی ہو۔ سماء نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ وہ کھل کر یہ بات کہہ رہے ہیں کہ عدالتی نظام میں اوپر سے نیچے تک فیصلے انہی ہدایات کی بنیاد پر ہوتے ہیں، جو عسکری قیادت کی طرف سے دی جاتی ہیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو نواز شریف نے خود تعینات کیا تھا، مگر کچھ عرصے بعد نواز شریف کو جیل بھیج دیا گیا۔ بعد ازاں وہ سزا یافتہ ہونے کے باوجود لندن چلے گئے، حالانکہ عام طور پر عدالت کی اجازت کے بغیر ایسا ممکن نہیں ہوتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف، لندن بیٹھ کر جنرل باجوہ کے خلاف بیانات دیتے رہے لیکن جب باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کی بات آئی تو نواز شریف نے اپنے ارکانِ اسمبلی کو ہدایت دی کہ قومی اسمبلی میں جا کر اس توسیع کے حق میں ووٹ دیں۔

دوسری جانب اعتزاز احسن نے 7 مئی 2025 کو سپریم کورٹ کی جانب سے عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل بھی دائر کر دی ہے۔ یہ اپیل سینئر وکیل سردار لطیف کھوسہ کے توسط سے جمع کروائی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ فیصلہ بنیادی حقوق، آئین کی روح اور انصاف کے تقاضوں کے برخلاف ہے، لہٰذا اس اہم اور حساس نوعیت کے کیس کی سماعت تمام حاضر سروس ججز پر مشتمل فل کورٹ کے ذریعے کی جائے۔ اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل سے شہری آزادیوں اور آئینی ضمانتوں پر ضرب پڑتی ہے جس کا جائزہ لینا ضروری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version