news
امریکہ اور ایران ممکنہ معاہدے کے قریب، ٹرمپ کا مثبت اشارہ
امریکہ اور ایران ممکنہ معاہدے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ امریکہ ایران کے ساتھ ملاقات کے لیے تیار ہے اور امکان ہے کہ اس ملاقات میں کوئی معاہدہ بھی طے پا جائے،امریکہ اور ایران ممکنہ معاہدے اگرچہ انہوں نے کہا کہ ابھی کچھ بھی یقینی نہیں لیکن کسی معاہدے کی صورت میں یہ ایک خوش آئند پیشرفت ہوگی۔ وائٹ ہاؤس نے ملاقات کی جگہ یا شرکاء کی تفصیلات فراہم نہیں کیں، تاہم سینئر امریکی اہلکار لیویٹ نے واضح کیا کہ مذاکرات کا بنیادی مقصد ایران کو ایک غیر افزودہ، صرف سول نیوکلیئر پروگرام کی جانب لانا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق واشنگٹن کی جانب سے ایران کو معاشی پابندیاں نرم کرنے کی پیش کش کی جا سکتی ہے، جب کہ ابتدائی رابطے مثبت قرار دیے جا رہے ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ میں امریکہ کے ایلچی، اسٹیو وٹکاف نے کہا کہ وہ امید رکھتے ہیں کہ ایران کے ساتھ طویل مدتی امن معاہدہ ممکن ہے، جس سے ایران کو دوبارہ عالمی برادری میں جگہ مل سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکہ ایران کو بیرونی بینکوں میں موجود 6 ارب ڈالر استعمال کرنے کی اجازت دینے پر غور کر رہا ہے، جب کہ ایک اور تجویز کے تحت ایران کو 20 سے 30 ارب ڈالر کی مالی معاونت بھی فراہم کی جا سکتی ہے تاکہ وہ بجلی پیدا کرنے کے لیے ایک پرامن نیوکلیئر پروگرام کا آغاز کر سکے۔ یہ رقم مشرق وسطیٰ کے امریکی اتحادیوں کی طرف سے فراہم کی جائے گی اور ایران کے فردو نیوکلیئر پلانٹ کو سول مقاصد کے لیے دوبارہ تعمیر کرنے کے اخراجات بھی انہی ممالک کے ذمے ہوں گے۔ دوسری طرف صدر ٹرمپ نے دو روز قبل نیٹو سمٹ کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع ختم ہو چکا ہے، دونوں فریق جنگ سے تھک چکے ہیں اور امن پر مطمئن ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ایران نے بہادری سے جنگ لڑی اور امریکہ نے اس پر سخت حملہ کیا، جس کے باعث ایران کے پاس جوہری مواد منتقل کرنے کا وقت بھی نہیں تھا۔ انہوں نے اس حملے کو ہیروشیما اور ناگاساکی پر حملوں سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک فیصلہ کن اقدام تھا، جس نے جنگ کا خاتمہ کیا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ نے دنیا پر ثابت کر دیا ہے کہ وہ اپنے دشمنوں کو روکنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔