news

پیپلز پارٹی نے ایف بی آر کو گرفتاری کے اختیارات دینے سے انکار کر دیا

Published

on


اسلام آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ٹیکس فراڈ کے مقدمات میں گرفتاری کے اختیارات دینے کے معاملے پر پیپلز پارٹی حکومت کے لیے دیوار بن گئی ہے۔ بدھ کے روز پیپلز پارٹی نے ان اختیارات کی حمایت سے انکار کر دیا، جس کے نتیجے میں بجٹ کی منظوری سے صرف چند گھنٹے قبل حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان مذاکرات کا نیا دور شروع ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے حکومت کو مطلع کر دیا تھا کہ ایف بی آر پر اعتماد نہ ہونے کے باعث وہ گرفتاری کے اختیارات کی حمایت نہیں کرے گی، خواہ ان میں چیک اینڈ بیلنس کا نظام ہی کیوں نہ ہو۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی فنانس کمیٹیوں میں ان اختیارات کے ممکنہ غلط استعمال کو روکنے کے لیے کچھ اضافی حفاظتی اقدامات تجویز کیے گئے، جن میں چند پیپلز پارٹی کی جانب سے بھی شامل تھے۔

ایک سینئر رہنما نے، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، بتایا کہ اصل مسئلہ ایف بی آر پر اعتماد کا ہے، کیونکہ ماضی میں بھی ادارے کی کارکردگی شفاف نہیں رہی۔ اسحاق ڈار، جو بجٹ سے قبل متحدہ عرب امارات سے واپس اسلام آباد پہنچے، نے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے رابطہ کیا اور امید ظاہر کی کہ معاملہ جلد حل ہو جائے گا۔ ڈپٹی وزیراعظم نے کہا کہ وہ صدر آصف علی زرداری اور دیگر رہنماؤں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ دوسری جانب قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سید نوید قمر نے بھی ان گرفتاری کے اختیارات کو سخت قرار دیا۔

بجٹ میں مجموعی طور پر 435 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات تجویز کیے گئے تھے، جو اب ایڈجسٹمنٹ کے بعد 463 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ ایف بی آر کے چیئرمین راشد لنگڑیال نے وضاحت کی کہ ٹیکس فراڈ کے مقدمات کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، اور کچھ کیسز میں گرفتاری کے لیے عدالت کی اجازت درکار ہوگی۔ تاہم، پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ عدالت کی اجازت سمیت تمام حفاظتی اقدامات کے باوجود ایف بی آر پر مکمل بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس معاملے نے بجٹ کی منظوری کے عمل کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، کیونکہ حکومت کو پارلیمنٹ سے بجٹ کی منظوری کے لیے پیپلز پارٹی کی حمایت درکار ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version