news
چیٹ جی پی ٹی کا زیادہ استعمال دماغی صحت کے لیے خطرناک
میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کی حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر انسان مسلسل علمی اور تخلیقی کاموں کے لیے چیٹ جی پی ٹی جیسے مصنوعی ذہانت کے ٹولز پر انحصار کرتا ہے تو یہ اس کی دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ایسے افراد جو زیادہ تر کاموں میں جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہیں، ان کے دماغ میں وہ حصے جو یادداشت، سوچ اور تخلیقی صلاحیت سے جڑے ہوتے ہیں، کم متحرک رہتے ہیں۔ اس کے برعکس، جو افراد بغیر کسی AI کی مدد کے کام انجام دیتے ہیں، ان میں نیورل مشغولیت اور ادراکی کارکردگی بہتر پائی گئی۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کو ایک ذہنی معاون ٹول کے طور پر استعمال کرنا چاہیے، نہ کہ مکمل متبادل کے طور پر۔ بصورت دیگر، اس کا طویل مدتی استعمال تخلیقی سوچ اور یادداشت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس تحقیق کا پیغام واضح ہے: انسانی ذہانت کی اصل صلاحیت کو برقرار رکھنے کے لیے مصنوعی ذہانت پر محتاط انحصار ضروری ہے۔