news
آن لائن اکیڈمیز اور نان فائلرز پر نیا ٹیکس، سینیٹ کمیٹی کی تجاویز منظور
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے آن لائن اکیڈمیز پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز منظور کرلی ہے۔ چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے انکشاف کیا کہ بعض آن لائن اکیڈمیز دو کروڑ روپے ماہانہ تک کما رہی ہیں، اس لیے ان پر ٹیکس لگانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ٹیچر آن لائن تعلیم سے آمدنی حاصل کر رہا ہے تو اسے بھی ٹیکس دینا ہوگا۔
اجلاس میں کلبز کی آمدنی پر بھی ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی، تاہم چیئرمین کمیٹی نے اس کی مخالفت کی، مگر دیگر ممبران نے حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سہولت صرف چند سو افراد کی عیاشی کا ذریعہ ہے، جس پر ٹیکس عائد ہونا چاہیے۔ وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ ٹیکس صرف اسی وقت لگایا جائے گا جب کسی ادارے یا فرد کی آمدنی اخراجات سے زیادہ ہو۔
اس کے علاوہ ایف بی آر نے نان فائلرز کے لیے جائیداد کی خریداری پر پابندی کا عندیہ دیتے ہوئے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں نان فائلرز کے لیے پراپرٹی خریدنے کی 130 فیصد حد مقرر کی جا رہی ہے۔ سینیٹر محسن عزیز نے اس حد کو ناکافی قرار دیتے ہوئے تجویز دی کہ نان فائلرز کو ان کی آمدنی سے 500 فیصد زیادہ مالیت کی پراپرٹی خریدنے کی اجازت دی جائے، جسے کمیٹی نے منظور کر لیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں اور ان پر گزشتہ سال جرمانے بھی بڑھائے گئے تھے۔ کمیٹی نے آن لائن تعلیم دینے والے پلیٹ فارمز کو بھی باقاعدہ ٹیکس نیٹ میں لانے کی منظوری دے دی۔