news
ٹیمی بروس: ثالثی کی پیشکش، بھارت کو قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کر سکتے ہیں، مگر کسی فریق کو اسے قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ ایک میڈیا بریفنگ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ترجمان ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا ماننا ہے کہ ہر ملک کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکی صدر کی ثالثی کی پیشکش مخلصانہ ہے لیکن یہ فیصلہ پاکستان یا بھارت کا اپنا ہوگا کہ وہ اس پیشکش کو قبول کرتے ہیں یا نہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ وہ کسی دوسرے ملک کے فیصلوں پر تبصرہ نہیں کریں گی کیونکہ یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں ایک ایسا رہنما موجود ہے جو دنیا میں مثبت تبدیلی لانے کا ارادہ رکھتا ہے، اور امن کو اپنی ترجیح بنائے ہوئے ہے۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بھارت کے سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے دعویٰ کیا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ٹرمپ کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ کسی تیسرے فریق کی ثالثی قبول نہیں کرے گا۔ اطلاعات کے مطابق، جی 7 اجلاس کے موقع پر مودی اور ٹرمپ کے درمیان 35 منٹ طویل ٹیلیفونک گفتگو ہوئی جس میں مودی نے مسئلہ کشمیر پر بھارتی مؤقف واضح کیا۔