news
سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں پر عملدرآمد کی استدعا مسترد کردی
سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو 39 اراکین اسمبلی کی بنیاد پر فوری مخصوص نشستیں دینے کی استدعا مسترد کر دی۔ سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کیا الیکشن کمیشن نے 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا باضابطہ طور پر ڈکلیئر کیا ہے؟
سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکلین کو 39 اراکین کی بنیاد پر تناسب طے کر کے مخصوص نشستیں نہیں دی گئیں، جو کہ قانون اور انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ فیصلے پر مکمل عملدرآمد کرایا جائے۔
الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء نے عدالت کو بتایا کہ مخصوص نشستوں کی تقسیم کے لیے مجموعی نشستوں کے تناسب کا فارمولا طے کیا جا رہا ہے، اور تاحال کسی بھی پارٹی کو مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی گئیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا دیگر جماعتوں کو نشستیں الاٹ کی گئی ہیں؟ جس پر ڈی جی لاء نے جواب دیا کہ نہیں، ابھی کسی کو نشستیں نہیں دی گئیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ 80 نشستوں کے تناسب سے تو پی ٹی آئی کی 22 یا 23 مخصوص نشستیں بنتی ہیں، جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا کہ جب 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا تسلیم کیا گیا ہے، تو ان کے حساب سے مخصوص نشستیں کیوں نہیں دی جا رہیں؟
الیکشن کمیشن کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ پارلیمنٹ نے قانون سازی کی ہے جس کے مطابق اگر کسی امیدوار نے کاغذات نامزدگی میں اپنی سیاسی وابستگی ظاہر کر دی ہو تو اس میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی، اور یہی مؤقف عدالت میں نظرثانی درخواست کے طور پر زیر التوا ہے۔
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اگر عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو یہ سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے خطرناک اشارہ ہوگا۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت کل صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دی۔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ کل دلائل کا آغاز کریں گے۔