news

اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 پر جسٹس بابر ستار کا اعتراض

Published

on

اسلام آباد ہائیکورٹ میں نئے رولز 2025 کی منظوری ایک بڑے قانونی اور آئینی تنازع کا سبب بن گئی ہے۔ جسٹس بابر ستار نے اس معاملے پر شدید اعتراض اٹھاتے ہوئے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سمیت تمام ہائیکورٹ ججز کو ایک تفصیلی خط لکھا ہے جس میں انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ بغیر فل کورٹ میٹنگ کے اسلام آباد ہائیکورٹ رولز میں تبدیلی غیرقانونی اور آئینی خلاف ورزی ہے۔

خط کے مطابق، جسٹس بابر ستار نے اس بات پر زور دیا کہ آئین کے آرٹیکل 208 کے تحت صرف چیف جسٹس اور ہائیکورٹ کے تمام ججز مل کر رولز بنانے کے مجاز ہیں، اور یہ اختیار کسی اور کو تفویض نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے لکھا کہ ان کے علم میں ایسی کوئی فل کورٹ میٹنگ نہیں آئی جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2011 کو منسوخ کیا گیا ہو یا اس پر بحث ہوئی ہو۔

جسٹس بابر ستار نے مزید کہا کہ جو اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 جاری کیے گئے ہیں وہ نہ صرف آئینی اتھارٹی سے محروم ہیں بلکہ ہائیکورٹ کی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ اقدام نہ صرف ملازمین کے حقوق متاثر کر رہا ہے بلکہ ادارے کے لیے شرمندگی کا باعث بھی بنے گا۔

ان کا مؤقف تھا کہ لاہور ہائیکورٹ رولز، جنہیں اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنا ماڈل بنایا تھا، بھی آرٹیکل 208 کے تحت کسی فرد کو اختیارات منتقل کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ لہٰذا نئے رولز کو فوری طور پر واپس لے کر ان کی آئینی حیثیت کا ازسر نو جائزہ لیا جانا چاہیے۔

یہ معاملہ آئندہ دنوں میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر قانونی اور انتظامی سطح پر اہم پیش رفت کا باعث بن سکتا ہے، کیونکہ جج کے اعتراض نے ہائیکورٹ کی اندرونی شفافیت اور آئینی عملداری پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version