news
وزیراعظم کا فنانس بل میں گرفتاری کے اختیارات پر نوٹس
وزیراعظم شہباز شریف نے فنانس بل میں ایف بی آر کو ٹیکس فراڈ کے الزامات پر تاجروں کی گرفتاری کے اختیار دینے کے معاملے پر فوری نوٹس لیتے ہوئے ایک خصوصی کمیٹی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ اس حوالے سے وزیراعظم کی زیر صدارت ایف بی آر امور پر اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزراء برائے دفاع، قانون، تجارت، اقتصادی امور، اطلاعات، وزیر مملکت برائے ریلویز، چیئرمین ایف بی آر، ماہرین معیشت اور اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ سیلز ٹیکس نادہندہ گان کی گرفتاری کا اختیار 1990 کی دہائی سے قانون میں موجود ہے، تاہم اب اس اختیار کو مزید مؤثر اور عدالتی فیصلوں سے ہم آہنگ بنانے کے لیے ترامیم کی گئی ہیں۔ تاہم، میڈیا اور کاروباری برادری کی جانب سے ان ترامیم پر سخت تحفظات سامنے آئے، جس پر وزیراعظم نے واضح ہدایت دی کہ قانون کو کسی صورت ٹیکس دہندگان یا تاجروں کو ہراساں کرنے کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ باقاعدہ ٹیکس ادا کرنے والوں کی عزت ہمارے لیے مقدم ہے اور انہیں بلاوجہ تنگ کرنا قابلِ قبول نہیں۔ انہوں نے حکم دیا کہ ان قوانین میں تحفظ سے متعلق شقیں شامل کی جائیں تاکہ کسی قسم کے غلط استعمال کا امکان نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاری کا اختیار صرف بڑے پیمانے کے ٹیکس نادہندہ گان تک محدود ہونا چاہیے اور اس سلسلے میں چیک اینڈ بیلنس اور بیرونی نگرانی کا مؤثر نظام بھی قائم کیا جائے۔
واضح رہے کہ فنانس بل میں ایک شق کے تحت ایف بی آر کمشنرز کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ٹیکس چوری یا فراڈ میں ملوث تاجروں کو بغیر وارنٹ گرفتار کر سکیں اور سزا کی مدت کو 10 سال تک بڑھایا جا سکے۔ اس اقدام پر تاجر تنظیموں اور کاروباری برادری نے شدید ردعمل دیا، جب کہ پاکستان بزنس کونسل نے وزیراعظم کو خط لکھ کر اس پر نظرثانی کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ایسے اقدامات سے کاروباری فضا شدید متاثر ہوگی۔