news
اسرائیلی حملہ: تہران میں رہائشی کمپلیکس پر بمباری
تہران میں ایک افسوسناک واقعے نے عالمی برادری کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، جہاں اسرائیل کی جانب سے کیے گئے فضائی حملے میں ایک رہائشی کمپلیکس کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 20 بچوں سمیت کم از کم 60 افراد جاں بحق ہوگئے۔ اسرائیلی حملہ، ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ حملہ تہران کے ایک مصروف اور گنجان آباد علاقے میں کیا گیا، جہاں رہائشی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔ واقعے کے فوری بعد امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا، تاہم اب بھی متعدد افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اسرائیلی حملہ کو سفارتی عمل کی کھلی توہین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات اب بے معنی ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “آپ ایک طرف بات چیت کا دعویٰ کریں اور دوسری طرف صہیونی ریاست کو ایران کی سرزمین پر حملوں کی اجازت دیں، یہ دونوں باتیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔” انہوں نے الزام لگایا کہ یہ حملہ واشنگٹن کی خاموش منظوری اور انٹیلی جنس حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔
ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں ایرانی مندوب نے بھی شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے امریکی انٹیلی جنس تعاون سے ایران کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا، جن میں جوہری تنصیبات، سویلین انفراسٹرکچر، اور رہائشی علاقے شامل تھے۔ ان حملوں میں ایرانی فوجی افسران سمیت مجموعی طور پر 78 شہری شہید اور 320 سے زائد زخمی ہوئے۔ ایرانی مندوب نے اسرائیل پر عالمی قوانین، جنیوا کنونشن، اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے عالمی برادری سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔
اس حملے کے بعد خطے کی صورتحال مزید کشیدہ ہو چکی ہے، جبکہ ایران نے مزید جوابی کارروائیوں کا عندیہ دے دیا ہے۔ عالمی طاقتوں کی خاموشی اور اسرائیل کے بے لگام اقدامات پر دنیا بھر سے آوازیں بلند ہونے لگی ہیں کہ اگر فوری روک تھام نہ کی گئی تو مشرق وسطیٰ ایک بڑی جنگ کی طرف بڑھ سکتا ہے۔